جہاں چشمے گنگناتے ہیں۔ جہاں چاندنی روح تک اترتی ہے۔ جہاں قدم قدم پر رب یاد آتا ہے۔ جس دیس کے سر پر پربت کا تاج ہے۔ جس دیس میں پریاں بستی ہیں۔ جو دیس دنیا میں جنت ہے۔ افسوس صد افسوس! اس دیس میں خون بہایا گیا۔ اس دیس میں صفِ ماتم بچھی ہے۔ وہ جنت خون کے آنسو رو رہی ہے۔ افسوس صد افسوس! آج پربت کا تاج شرم سے جھک گیا۔← مزید پڑھیے
سو چہروں والے قاتل پہاڑ کے دامن میں ہر سال جانے کا سوچتے، پروگرام بننا شروع ہوتا اور مکمل ہونے سے پہلے ہی کوئی دوست کہتا کہ دن بہت زیادہ لگ جائیں گے اور کاروبار متاثر ہو گا، کوئی لمبے سفر سے ڈر جاتا۔ کاروبار متاثر اور لمبا سفر تو صرف بہانا ہوتا، حقیقت تو یہ تھی کہ ہر کسی کو ”بیوی“ سے اجازت نہ ملتی۔ ہمارا کیا ہے، دوست ساتھ ہوں تو لمبے سے لمبا سفر بھی چھوٹا لگتا ہے اور موتی چور کا لڈو کھانے کا ”ارمان“ خیر سے ابھی تک پورا ہی نہیں ہوا۔ بہرحال جیسے تیسے کر کے اب کی بار سب نکل ہی پڑے← مزید پڑھیے