آج آپ کو ایک کہانی سناتا ہوں اور یہ کہانی صرف میری ہی نہیں، بلکہ بہت سارے لوگوں کی ہے۔ کیونکہ دنیا ایسے عجوبوں سے بھری پڑی ہے۔ کہیں آپ بھی عجوبہ تو نہیں؟ بس جی! یہی بات تو جاننے والی ہے۔ مجھے بھی پہلے معلوم نہ تھا۔ لیکن پھر کسی حد تک معلوم ہو گیا کہ آخر میں کیا عجوبہ ہوں۔۔۔ ہاں تو! کہانی میرے بچپن سے شروع ہوتی ہے۔ میں وہ بندہ ہوں کہ جس کا بچپن شدید ذہنی الجھنوں میں گزرا۔ مجھے معلوم ہی نہیں تھا کہ بڑے ہو کر کیا بنوں گا۔ مسئلہ یہ نہیں تھا کہ میری کوئی دلچسپی یا شوق نہیں تھا، بلکہ مسئلہ تو یہ تھا کہ میرے بہت سارے شوق تھے۔ سکول اور پھر کالج میں مجھے تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ بھی پسند← مزید پڑھیے
کئی پاکستانی پردیسیوں کو ایک خاص بیماری لگی ہوئی ہے۔ ان کا کام پاکستان کی ہر چیز پر تنقید کرنا ہوتا ہے۔ میں ایسے پردیسیوں کو ”مینگوز“ کہتا ہوں۔ وہ کیا ہے کہ ہمارے مزیدار آموں کی طرح یہ بھی ایکسپورٹ ہو گئے۔ ان کا اصل سواد تو بیگانے لے گئے۔ ہمارے لئے پیچھے بس گھٹلیاں بچی ہیں، جو وقتاً فوقتاً ہمارے سروں پر برستی ہیں۔ ایک دفعہ جب مینگوز نے پاکستان میں رہنے والوں کو جاہل کہا، تو میرا میٹر گھوم گیا۔ پھر میں نے زرمبادلہ، حب الوطنی اور دیگر کئی باتوں پر کھری کھری سناتے ہوئے کہا کہ← مزید پڑھیے
فیس بکی مورچہ بندی کریں کیونکہ اگر فرینڈ لسٹ بڑی ہے تو پھر حالات سنگین ہیں۔ ٹیگیا فیس بک کا خطرناک ترین جانور ہے اور شیئریا ہر چیز شیئر کرنے کو کارِثواب سمجھتا ہے۔ اس وجہ سے نوٹیفکیشن کی بھرمار ہوتی ہے۔ ایسے میں بندہ جنجال پورہ میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔ مزید مختلف ایجنسیز اور گروہ رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر کام کر رہے ہیں، اس لئے کچھ بھی لائیک یا شیئر کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ کہیں ہم جانے انجانے میں کسی کے ہاتھوں استعمال تو نہیں ہو رہے۔← مزید پڑھیے