الیکشن مہم عروج پر ہے۔ ٹوٹی سڑکوں پر خوبصورت گاڑیاں دوڑائی جا رہی ہیں۔ اکثر چوہدری، وڈیرے اور سردار پاگل ہو چکے ہیں۔ ”چلو چلی“ کے اسی میلے میں کئی احباب پوچھتے ہیں کہ پھر کس کو ووٹ دینے کا ارادہ ہے؟ میرا جواب ہوتا ہے کہ میں آزاد وطن کا آزاد شہری ہوں اور اپنی مرضی سے اسے ووٹ دوں گا جس نے اس فرسودہ نظام کے خلاف تبدیلی کی صدا لگائی← مزید پڑھیے
اردو محفل کی طرف سے القلم تاج نستعلیق بنانے پر شاکرالقادری کے اعزاز میں تقریب تھی۔ جس کے منتظم الف نظامی تھے۔ حمدونعت کے بعد ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد، شاکرالقادری اور عبدالحمید چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فانٹ سازی اور ان پیج پر بات ہوئی۔ شاکر صاحب کو اعزازی شیلڈ دی گئی۔ تقریب کے بعد ہم نے خوب گپ شپ اور ہلہ گلہ کیا۔ کئی اندر کی باتیں، اہم معاملات اور شخصیات زیرِبحث آئیں۔ سب نے ثابت کر دیا کہ جب اردو والے ملتے ہیں تو← مزید پڑھیے
ہو سکتا آپ لوگوں کو میری ان باتوں پر غصہ آئے لیکن کبھی ہم نے اپنے میڈیا، انقلابیوں اور ایجادیوں پر غور کیا ہے کہ انہوں نے کیا تماشہ لگا رکھا ہے۔ ایجادی جاہل میڈیا کے بل پر عام عوام کو جاہل بنا رہے ہیں۔ اجی میں کیا ہوں، اب تو اچھے اچھوں کی واٹ لگنے والی ہے← مزید پڑھیے
پودے لگاتے بوڑھے کو دیکھ کر لوگوں نے کہا بابا جی جب تک یہ درخت پھل دار و سایہ دار ہونگے۔ آپ اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہوں گے پھر یہ تکلیف کاہے کو؟ کہا کہ میرے بزرگ درخت لگا کے اِس دنیا سے رخصت ہو گئے مگر پھل میں نے کھایا۔ سائے میں بھی بیٹھا۔ اب یہ درخت میں اپنے فائدے کے لئے نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کےلئے لگا رہا ہوں← مزید پڑھیے
وہ منطق آپ تک پہنچانے کی کوشش کی ہے جو ہمارے لئے ترقی کا آسان ترین ذریعہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک دفعہ اردو کو وہ مقام دے کر تو دیکھو، جس کی یہ مستحق ہے، پھر دیکھنا یہ زبان کیسے دنوں میں عروج دیتی ہے۔ نوجوان بہت ذہین ہیں، ایک دفعہ بیگانی زبان کی پابندی اٹھاؤ تو سہی پھر دیکھنا یہ کیسے ملک و قوم کے دن بدلتے ہیں← مزید پڑھیے