اگر میں ادیب ہوتا تو یہ سب کسی کہانی یا افسانے کی صورت میں لکھتا۔ پھر ہر کسی کو پڑھتے ہوئے مزا بھی آتا اور میری بات بھی سب تک پہنچ جاتی۔ بہرحال بات یہ ہے کہ سائنس چیزیں بناتی ہے جبکہ ادب انسان کو ”انسان“ بناتا ہے۔ زمین کے گرد گھومتے سٹیلائیٹ کی طرح، ادیب معاشرے کے گرد گھومتا ہے۔ اپنے علم و ہنر کے ذریعے ایسے ایسے تازیانے برساتا ہے کہ لوگ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ سعادت حسن منٹو کو ہی دیکھ لیں۔ ویسے کئی بیچارے لوگوں کا خیال ہے کہ منٹو نے فحش اور جنس نگاری← مزید پڑھیے
ایک بزورِتلوار اسلام نافذ کرنا چاہتا ہے تو دوسرا خلافت کو جمہوری طریقہ کہتا ہے۔ دونوں اسے اسلام سے ثابت کرتے ہیں۔ خدارا بتاؤ کہ کس کی مانیں اور کدھر جائیں؟ چلیں ہم آپ کی مان لیتے ہیں کہ خلافت اور جمہوریت میں بہت فرق ہے، اب جمہوریت کی برائیاں گنوا کر خلافت کی شان بڑھانا چھوڑیں اورخلافت رائج کرنے کا ایسا عملی طریقہ بتائیں جس میں جمہوری روح بھی نہ ہو اور طریقہ بھی اسلام کے مطابق ہو۔ ویسے پہلے ان لوگوں کو تو متحد کر لیں جنہوں نے خلافت کی باگ ڈور سنبھالنی ہے۔← مزید پڑھیے
پہلے نظام کو سمجھیں پھر خلافت یا جمہوریت کی مخالفت کریں۔ مغرب کے دلدادہ جو بغیر سوچے سمجھے خلافت کی مخالفت کرتے ہیں، پہلے وہ خلافت کو تو سمجھیں۔ معتبر لوگ منتخب کر کے مجلس شوری بناؤ یا قومی اسمبلی، پھر خلیفہ منتخب ہو یا صدر، بات تو ایک ہی ہے۔ بس ہر کسی نے اپنا اپنا نام دے رکھا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ خلافت ایک جمہوری طریقہ ہے۔← مزید پڑھیے
ہم جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا پاؤں آپ کی دم پر آنے سے آپ خیریت سے نہیں۔ میر صاحب آپ کو کوئی غلط فہمی ہے۔ اب لوگ اصلیت جان چکے ہیں۔ چودھری صاحب ہم بولے تو بات دور تک جائے گی اور لوگ جان جائیں گے کہ آپ← مزید پڑھیے