ظالموں کو بہت کہا کہ کسی نئی جگہ چلتے ہیں مگر لمبی چوڑی بحث کے بعد ”یک روزہ کشمیر گردی“ کا پروگرام بنا۔ کئی قصبوں اور دیہاتوں سے ہوتے ہوئے کشمیر کے شہر بھمبر میں داخل ہونا تھا۔ وہ اپریل کا ایک خوبصورت دن تھا۔ تھوڑی مسافت طے کرنے کے بعد کشمیر کی سرحد پر سڑک کنارے میز کرسی لگا کر بیٹھی، بیچاری قسم کی پولیس نے ہمارا قافلہ روکا۔ ادھر ”تنچی“ کروا کر منزل کی طرف چل دیئے۔ وادی کشمیر کے خوبصورت سماہنی سیکٹر میں دوستوں کے تماشے اور تصویر زنی← مزید پڑھیے
ہم آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگے۔ پھر وہ دن آ گیا جب ہمارے لئے واقعی انجمن قاری کے ساتھ بھاگ گئی۔ قاری اب مشہور سٹار بن چکا ہے۔ گاؤں میں آج بھی شاندار محفل تو ہوتی ہے مگر بچہ اِدھر دودھ چھوڑتا ہے تو اُدھر شراب پینا شروع کر دیتا ہے۔ چودھریوں کے اس گاؤں میں بس نام کے چودھری ہیں۔ چاچا فیقو ذرا بھی نہیں بدلا اور آج بھی ویسے کا ویسا ہے۔← مزید پڑھیے
پرندے چہچہاتے وادی میں اپنی اڑانیں بھر رہے تھے۔ پرندوں اور راما کی خوبصورت صبح نے خیمے پر دستک دیتے ہوئے کہا اٹھو دیکھو کتنی حسین صبح باہر تمہارا انتظار کر رہی ہے۔ خیمے کا دروازہ کھولا تو یک دم ٹھنڈی ہوا کا جھونکا روح تک اتر گیا۔ فطرت نے دونوں بازو کھول کر مجھے اپنے سینے سے لگا لیا← مزید پڑھیے
خوفناک، چٹیل، سوکھے، سڑے اور اجڑے پہاڑوں کے اس پار بلندوبالا مقام پر ایک جنت ہے، جسے لوگ پریوں کا دیس کہتے ہیں، جس کا ایک نظارہ کسی حسین و جمیل دوشیزہ کی طرح پہلی نظر میں ہی قتل کر دیتا ہے۔ اس دوشیزہ کے سر پر قاتل پہاڑ تاج بنے پھیلا ہوا ہے← مزید پڑھیے
تازہ دم تھے تو عباس عجب تماشے کر رہا تھا۔ کئی چیزیں ایک ساتھ جمع ہو رہی تھیں، جیسے عباس کے تماشے، عظیم شاہراہ، ریگستان، دریا، پہاڑ اور نخلستان۔ ہندی فلم تھری ایڈیئٹس میں آخر پر جہاں وہ لداخ پہنچتے ہیں، بالکل اسی طرح کا نظارہ ہم دیکھ رہے تھے۔ گاڑی کے اندر کا ماحول ویسا ہی تھا اور کرینہ کپور← مزید پڑھیے