جہاں چشمے گنگناتے ہیں۔ جہاں چاندنی روح تک اترتی ہے۔ جہاں قدم قدم پر رب یاد آتا ہے۔ جس دیس کے سر پر پربت کا تاج ہے۔ جس دیس میں پریاں بستی ہیں۔ جو دیس دنیا میں جنت ہے۔ افسوس صد افسوس! اس دیس میں خون بہایا گیا۔ اس دیس میں صفِ ماتم بچھی ہے۔ وہ جنت خون کے آنسو رو رہی ہے۔ افسوس صد افسوس! آج پربت کا تاج شرم سے جھک گیا۔← مزید پڑھیے
میں کبھی پانچ دریاؤں کی سرزمین ہوں تو کبھی معدنیات والا خزانہ ہوں۔ مہمان نوازی میں بھی ملتا ہوں اور بہتے پانیوں میں بھی پایا جاتا ہوں۔ وادی وادی گھومتا ہوں تو کبھی سنگلاخ پہاڑوں کا سینہ چیرتا ہوں۔ سارا کھیل ہی اس میں کا ہے۔ اس میں نے بڑا عجیب تماشہ لگا رکھا ہے۔ میں گھٹ کر مر رہا ہوں۔ کوئی سوچے، کوئی سمجھے، کوئی غور کرے، کوئی تو محسوس کرے← مزید پڑھیے