چند دوست اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ہم جو پرانے چلے آ رہے ہیں وہی مستند بلاگر ہیں۔ ایسی باتوں اور بلاگنگ کے حوالے سے ہر کام میں ضرورت سے زیادہ شک نے کئی پرانے اردو بلاگرز کو ایک مخصوص گروہ تک محدود کر کے رکھ دیا ہے۔ بعض سوچتے ہیں کہ کہیں بلاگنگ کا رجحان کم تو نہیں ہو رہا؟ فی الحال میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ میری نظر میں تو بلاگنگ کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کو خبر نہ ہو تو یہ علیحدہ بات ہے۔ میرے اپنے بلاگ پر اتنی ٹریفک ہے کہ اس سے معقول آمدنی← مزید پڑھیے
ماضی میں الیکشن کے دونوں میں ایک الگ ہی رونق ہوتی۔ مخالفین کو زچ کرنے کے لئے نوجوان فحش نعرے زوروشور سے لگاتے۔ چند ایک آگے درج کرتا ہوں۔ ویسے یہ سب معاشرے کو ورثے میں ملا تھا۔ کتوں اور گدھوں پر سیاست دانوں کے نام لکھنے اور ان کی کردار کشی کرنے کا رواج پرانا چلا آ رہا ہے۔ قائد اعظم اور فاطمہ جناح کی توہین اور ایوب کتا ہائے ہائے جیسا گالی کلچر عمران خان یا تحریک انصاف نے شروع نہیں کیا تھا۔ درحقیقت بھٹو سے لے کر شہباز شریف تک سبھی نے اپنا حصہ← مزید پڑھیے
سوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر کوئی اپنی بات آسانی سے کہہ سکتا ہے۔ دنیا نے اس اظہار و گفتار کی آزادی کے لئے بڑے پاپڑ بیلے ہیں۔ اب جا کر تھوڑی بہت آزادی ملی ہے۔ لیکن ہماری اکثریت یہ جانتی ہی نہیں کہ درحقیقت آزادی اظہار ہے کیا؟ یہاں تو کئی لوگ ایک دوسرے کو گالیاں دینے، تذلیل و بدنام کرنے اور تہمت لگانے کے بعد کہتے ہیں کہ اجی ہم تو تنقید کر رہے تھے اور ہمیں اظہارِ رائے کی آزادی ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال ہمارا سوشل اور روایتی میڈیا← مزید پڑھیے