محفوظات برائے ”جوگی“ ٹیگ
ستمبر 13, 2022
تبصرہ کریں

ٹلہ جوگیاں پر محبت کا نشان – چکورِ ٹلہ

کیا آپ کا محبوب بھی چاند ہے؟ بس جی! پھر آہیں بھریں اور محبوب کو دور سے ویسے ہی دیکھیئے ”چاند کو جیسے دیکھتا چکور ہے“۔ وہ کیا ہے کہ آپ کی طرح کے اک پرندے چکور کے بارے بھی یہی کہا جاتا ہے کہ وہ چاند کا عاشق ہے۔ ویسے ہے ناں حیرانی کی بات کہ عاشق چکور کے جیسے خوبصورت اور محبوب چاند کی طرح کدو سے اور بلیک اینڈ وائٹ۔۔۔ خیر ہم نے ٹلہ جوگیاں کے راستے سے چکوروں کے غول در غول اڑتے دیکھتے ہیں۔ گویا ہم کہیں گے کہ روہتاس کے بعد ”سڑک جو جائے ٹلے… تو جوگی رُلے… گل کِھلے… مور ملے، چکور ملے“۔۔۔ ویسے اس راستے کی عجب←  مزید پڑھیے
اگست 19, 2022
تبصرہ کریں

جوگی کو دیوی سے محبت ہوئی اک شہرِ کشمیر میں

جوگی نے ایک میلے خوبصورت دیوی کو دیکھا تو اس کی محبت میں گرفتار ہو گیا۔ اگر ایک طرف رانجھا عشق میں ناکامی کے بعد جوگی بنتا ہے تو دوسری طرف کوئی جوگی واپس پلٹا بھی کھا سکتا ہے۔ لہٰذا جوگیوں سے بچ کے رہنا۔۔۔ بہرحال جوگی کو دیوی سے محبت ہوئی اور جب اسے زیر کرنا چاہا تو دیوی اپنے آپ کو بچانے کے لئے وہاں سے بھاگی اور ایک پہاڑ کی غار میں جا پناہ لی۔ اس تصویر کے درمیان میں آپ کو وہی ”تری کوٹہ“ یعنی تین چوٹیوں والا پہاڑ نظر آ رہا ہے۔ یہ تصویر میں نے سرحد کے پار بہت دوری سے بنائی ہے۔ پہاڑ دکھتا چہرہ، اس تصویر اور جوگی کی مکمل کہانی یہ ہے کہ←  مزید پڑھیے
مارچ 28, 2022
تبصرہ کریں

ٹلہ جوگیاں کے مور – طاؤسِ ٹلہ

ماضی کے جوگیوں، مقامی لوگوں اور محکمہ جنگلات کے ملازمین وغیرہ کو چھوڑ کر یعنی بطور سیاح بہت کم لوگ اتنی دفعہ ٹلہ گئے ہوں گے کہ جتنی دفعہ جوگی منظرباز جا چکا ہے۔ اس سیروسیاحت میں ٹلہ کا چپا چپا چھان مارا مگر قسمت دیکھیئے کہ کوشش کے باوجود بھی کبھی موروں کا دیدار نہ ہوا۔ طاؤسِ ٹلہ کی فقط اک جھلک بھی نصیب نہ ہوئی۔ بس ایک دو دفعہ جنگل میں مور پنکھ ملے تو میں انہیں ہی اعزاز سمجھ لیتا۔ اور پھر حالیہ ”بہارِ ٹلہ“ کی پہلی یاترا ہوئی تو صبح فجر کے وقت جنگلوں کو نکل گیا۔ اچانک ایک جگہ مور نظر آیا تو جیسے سانسیں تھم سی گئیں، میں ساکت ہو گیا، کچھ گھبرا سا گیا۔ اور پھر افسوس! شومئی قسمت کہ←  مزید پڑھیے
دسمبر 22, 2020
تبصرہ کریں

ٹلہ جوگیاں کی ستاروں بھری رات

لذیذ کھانوں نے ٹلہ جوگیاں کے جنگل میں صرف منگل ہی نہیں بلکہ بدھ جمعرات بھی کر دیا۔ اونٹ اور گدھے گھوڑوں نے مل کھایا۔ تاروں سے بھرے آسمان تلے، الاؤ جلے۔ لیکن اکثر احباب الاؤ جلانے سے کترانے لگے۔ خیر ٹلہ ہو، تاروں بھرا آسمان ہو اور الاؤ نہ جلے، رات کی ایسی بے حرمتی کم از کم اپنی برداشت سے باہر ہے۔ آخر جنگل سے لکڑیاں لینے گیا اور میں تو خیر خیریت سے واپس آ گیا لیکن پھر کچھ لوگ گھپ اندھیرے میں جنگل کی طرف ”گھوسٹ ہنٹنگ“ کے لئے چلے۔ چلتے چلتے میں انہیں جنگل میں ایک کنویں تک لے گیا، جس کے اندر ہڈیوں کا ڈھیر تھا اور پھر ←  مزید پڑھیے
دسمبر 21, 2020
تبصرہ کریں

مقامِ غروب – ٹلہ جوگیاں

او میری جان دے ٹوٹے! تم “مرکھائی“ سے چھلانگ لگا کر خودکشی نہ کرنا۔ وہ کیا ہے کہ ”مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے“۔ ویسے بھی ہم جو تیری یاد میں مرے جا رہے ہیں، وہ کیا کم ہے؟ اب تم بھی مر کر کیا ہماری دنیا ویران کرو گے؟ چل چھوڑ! ٹلہ ٹاپ پر چلتے ہیں۔۔۔ لو جی پہنچ گئے۔ اب بس جلدی جلدی خیمے لگاؤ اور ان میں سامان رکھو۔ باقی باتیں بعد میں ہوں گی۔ پہلے مقامِ غروب پر جا کر غروبِ آفتاب کا نظارہ تو کر لیں۔۔۔ ویسے کیا تمہیں خوف کے اُس پار جانا ہے؟ فطرت کو روح تک سمانا ہے؟ اور اپنے اندر دیا جلانا ہے؟ تو کبھی یہاں چپ چاپ بیٹھ کر غروبِ آفتاب کا نظارہ کرنا اور کسی جوگی منظرباز کی طرح←  مزید پڑھیے