چند دوست اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ہم جو پرانے چلے آ رہے ہیں وہی مستند بلاگر ہیں۔ ایسی باتوں اور بلاگنگ کے حوالے سے ہر کام میں ضرورت سے زیادہ شک نے کئی پرانے اردو بلاگرز کو ایک مخصوص گروہ تک محدود کر کے رکھ دیا ہے۔ بعض سوچتے ہیں کہ کہیں بلاگنگ کا رجحان کم تو نہیں ہو رہا؟ فی الحال میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ میری نظر میں تو بلاگنگ کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کو خبر نہ ہو تو یہ علیحدہ بات ہے۔ میرے اپنے بلاگ پر اتنی ٹریفک ہے کہ اس سے معقول آمدنی← مزید پڑھیے
سبھی نہیں مگر اکثریت مرنا بھی نہیں چاہتی اور یہ بھی سوچتی ہے کہ ہمارے مرنے کے بعد کیا ہو گا؟ اگر کوئی سوچتا ہے کہ اس کے مرنے کے ساتھ دنیا رک جائے گی یا دنیا کو کوئی فرق پڑے گا تو یقین کریں ایسا کچھ نہیں ہو گا۔ اس دنیا کو کسی کے مرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہاں ہر لمحے انسان پیدا ہو رہا ہے اور مر بھی رہا ہے۔ یہ دنیا یونہی روز اول سے چل رہی ہے اور قیامت تک چلتی رہے گی۔ البتہ میرے مرنے کے بعد← مزید پڑھیے
ہمارا معاملہ بڑا عجب ہے۔ فیس بک پر بلاگنگ ہو رہی ہے اور بلاگ کو ٹویٹر بنا رکھا ہے۔ اردو وکی پیڈیا ویران پڑا ہے مگر لوگ بلاگ پر جنرل نالج کاپی پیسٹ کر رہے ہیں۔ قوموں کے فلسفے فیس بک پر زیرِ بحث ہیں تو فورمز پر چِٹ چیٹ ہو رہی ہے۔ یاد رہے بلاگ کی ایک تحریر، فیس بک کی سو شیئرنگ سے بہتر ہے← مزید پڑھیے
مستقبل میں شادیوں کی تقریبات بھی فیس بک پر ہوں گی۔ چلیں آپ کو فیس بک کی عجیب و غریب مخلوقات سے ملواتے ہیں۔ سب سے پہلے ملئے فیس بکی مفتی اعظم سے۔ اس کے بعد دیکھیں کہ فیس بکی ٹائیلٹی لڑکی کیسے غسل خانے میں کھڑی ہو کر موبائل سے تصاویر بناتی، بکیوں کو لٹاتی اور دلی تسکین پہنچاتی ہے۔ سب سے زیادہ لائیک اور کمنٹ اسے ہی ملتے ہیں، مگر کڑیانے بھی کسی سے کم نہیں۔ مزید فیس بکی منڈیانی، شاعر، ادیب، فلاسفر، مسکین، ملنگ، شیئریا، لائیکیا اور ٹیگیا جیسے جانور← مزید پڑھیے