ان جوگیوں کی محبت، عزت اور حوصلہ افزائی نے ایک دفعہ تو منظرباز کو تقریباً رُلا ہی دیا تھا۔ ویسے میں جس معاشرے کا حصہ ہوں یہاں باتیں سمجھ آئیں نہ آئیں مگر لوگ فتوے لگائیں، سولی چڑھائیں۔ خیر جو بھی ہو مگر ٹلہ جوگیاں کی مثبت توانائیاں ہم پر مہربان ہیں۔ بے شک ہم جوگی ہوئے نہ رانجھے۔ لیکن جب جب ٹلہ گئے، ہمارے کاسے میں جوگ ضرور ڈالا گیا۔ جام لبریز نہ سہی مگر چند بوندیں ضرور ٹپکائی گئیں۔ چند گتھیاں سلجھیں تو کبھی ہم نے خوف کے اُس پار جھانکا۔ کبھی ٹلہ کی چاندنی رات میں نور کے کرشمے دیکھے تو کبھی غروبِ آفتاب۔ فوٹوگرافی کی اس سے بڑی خوش نصیبی بھلا اور کیا ہو گی کہ← مزید پڑھیے
جوگی و نیم جوگی اور رانجھوں کی مہربانی کہ وہ تشریف لائے اور ہم نے ٹلہ جوگیاں کی مہم سرانجام دی۔ بتاتا چلوں کہ اپنا یار چناب تو سب سے پہلے، اس کے بعد ناران کا لالہ زار، نانگاپربت کا روپل چہرہ اور خاص طور پر ٹلہ جوگیاں کا میری سیاحت میں بہت بڑا کردار ہے۔ چناب کے بعد منظربازی کا اصل جوگ مجھے یہیں سے ملا تھا۔ ٹلہ جوگیاں ہزاروں برسوں کی تاریخ کا ایک نادر نمونہ ہے۔ گروگورکھ ناتھ سے لے کر باباگرونانک تک، رانجھے سے لے کر علامہ اقبال تک، احمد شاہ ابدالی کے قتل عام سے لے کر تقسیمِ ہند پر اجڑنے تک، اور خزانوں کی تلاش سے لے کر غوری میزائل کے تجربے تک، بہت سی کڑیاں اور سلسلے ٹلہ جوگیاں سے جا ملتے ہیں۔ وارث شاہ کے رانجھے نے بھی یہیں پر کان چھیدوائے اور جوگی بنا اور ہم نے بھی← مزید پڑھیے