یوں تو ہم ایک زمانے کو دوست رکھتے ہیں لیکن ابھی ذکر ہے جنابِ شمس، مسٹر بمبوکاٹ اور محترم چندربھاگ کا… اور عکس ساز کا۔ یہ سب منظرباز کے ہمراز ہیں۔ اب ایسا بھی نہیں کہ اشرف المخلوقات کو چھوڑ کر ان سے دوستی کر لی۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ انسان کو دل کی بات کہتے ڈر لاگے ہے صاحب۔۔۔ چناب کنارے والے نے محبوب نگری میں کہا تھا کہ سب تعبیریں اک خواب کیں… سب پنکھڑیاں اک گلاب کیں… سب کرنیں اک آفتاب کیں… جن میں… ہم کنارے چناب کے… ہم سپوت دوآب کے… ہم شہرِخوباں کے… ہم ارضِ جاناں کے… اور ہم← مزید پڑھیے
پانی پتھروں سے ٹکراتا، چھینٹے اڑاتا، بلبلے بناتا، دودھیا رنگت کا جھانسہ دیتے ہوئے دریا میں گرتا۔ دریا بڑی گرمجوشی سے اپنے دونوں بازو کھولتا اور چشموں کو اپنی آغوش میں لے لیتا۔ اگر یہ بھی انسانوں کی طرح ہوتے تو شاید کبھی ایک دوسرے سے نہ ملتے بلکہ ہر کوئی دھرتی کی میخوں کو اکھاڑ کر اپنا اپنا الگ رستہ← مزید پڑھیے
سورج نکل رہا ہے۔ سورج کے پیچھے پیچھے گرمی کا جن بھی بوتل سے باہر آ جائے گا۔ چند دن اس جن سے بچنے اور اپنے آپریٹنگ سسٹم کو ریفریش کرنے جا رہے ہیں۔ وادیاں گھومیں گے، چشموں کا ٹھنڈا و میٹھا جام نوش کریں گے۔ رنگ برنگے جنگلی پھولوں سے باتیں کریں گے۔ ان کے دکھ درد سنیں گے مگر اپنے نہیں سنائیں گے کیونکہ اپنی ساری سوچیں اور مشینی باتیں ادھر ہی چھوڑ کر جا رہے← مزید پڑھیے