کئی دنوں بعد دھوپ نکلی۔ شاید باہر کا موسم خوبصورت تھا، مگر دل افسردہ تھا۔ کیونکہ ہماری دنیا ہی بدل چکی تھی۔ محض ایک رات میں دیہاتوں کے دیہات اجڑ گئے۔ کئی لوگ انتظامیہ کے کہنے پر گھر بار چھوڑ کر نکلے اور بہتوں کو پانی نے خود آ کر نکالا۔ اس کے باوجود بھی چند لوگ گھر چھوڑنے کو تیار نہ ہوئے۔ پھر سیلاب کی ایسی رات آئی جو بہت کچھ بہا کر لے گئی۔ وہ رات امدادی کاموں میں گزری۔ لیکن اگلے دن میں اس سے مخاطب ہوا کہ لوگ تو تیرے عاشق ہیں مگر کل رات تیری بے وفائی نے← مزید پڑھیے
محترم وزیر اعلیٰ لاہور! آپ کا اقبال ہمالیہ سے بھی بلند ہو۔ یوں تو آپ کا کوئی ثانی نہیں لیکن آپ کی وہ انگلی جس سے آپ انگلی کرتے، معذرت جناب، غلطی ہو گئی، دراصل میری مراد یہ تھی کہ آپ کی انگشتِ حکمیہ نے انتخابی مہم میں کیا خوب جوش دکھائے۔ اسی نے مائیک توڑے اور دشمنوں کو ناکوں چنے چبوائے۔ پھر زرداری کو کب سڑکوں پر گھسیٹ رہے ہیں؟ بڑے بھائی صاحب تو بس جوش خطابت میں آپ کو نفسیاتی کہہ گئے جبکہ آپ تو شیر ہیں، بس دُم کی کمی ہے۔← مزید پڑھیے
شفاف الیکشن کا نعرہ لگانے والوں کو ایک کہانی سنانا چاہتا ہوں۔ زید اور اس جیسے کئی لوگوں کے ووٹ ایسے دیہاتوں میں بنے جن کا نام و نشان تک نہیں۔ پھر بھی زید نے ووٹ کاسٹ کرنے کی ضد کی تو دھمکی ملی۔ زید کے پاؤں تلے سے زمین نکل گئی۔ اپنے خاندان کے ساتھ لمبی مسافت کے بعد ووٹ دینے آیا زید کوئی رسک نہیں لینا چاہتا تھا۔ پڑھیے گھوسٹ ویلیج کی دلچسپ کہانی← مزید پڑھیے
ہم آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگے۔ پھر وہ دن آ گیا جب ہمارے لئے واقعی انجمن قاری کے ساتھ بھاگ گئی۔ قاری اب مشہور سٹار بن چکا ہے۔ گاؤں میں آج بھی شاندار محفل تو ہوتی ہے مگر بچہ اِدھر دودھ چھوڑتا ہے تو اُدھر شراب پینا شروع کر دیتا ہے۔ چودھریوں کے اس گاؤں میں بس نام کے چودھری ہیں۔ چاچا فیقو ذرا بھی نہیں بدلا اور آج بھی ویسے کا ویسا ہے۔← مزید پڑھیے
اردو بلاگرز کانفرنس کے چند شرکاء سیروسیاحت کے بعد ہوٹل واپس لوٹے۔ ہوٹل پہنچ کر دوست احباب گپ شپ میں مصروف ہو گئے اور میں چپ چاپ ایک نہایت ہی اہم کام کے لئے چلا گیا۔ اب کانفرنس کے بعد یار لوگ تو کانسپیریسی تھیوریز کی ہنڈیا پکانے میں مصروف ہیں۔ اگر یہ کانفرنس میں ہوتے تو انہیں← مزید پڑھیے