سوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر کوئی اپنی بات آسانی سے کہہ سکتا ہے۔ دنیا نے اس اظہار و گفتار کی آزادی کے لئے بڑے پاپڑ بیلے ہیں۔ اب جا کر تھوڑی بہت آزادی ملی ہے۔ لیکن ہماری اکثریت یہ جانتی ہی نہیں کہ درحقیقت آزادی اظہار ہے کیا؟ یہاں تو کئی لوگ ایک دوسرے کو گالیاں دینے، تذلیل و بدنام کرنے اور تہمت لگانے کے بعد کہتے ہیں کہ اجی ہم تو تنقید کر رہے تھے اور ہمیں اظہارِ رائے کی آزادی ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال ہمارا سوشل اور روایتی میڈیا← مزید پڑھیے
ایک زمانہ تھا جب ہم ہر چند دنوں بعد لاہور شہر میں پائے جاتے۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے لاہور بے وفا صنم کی طرح منہ دوسری طرف کیے بیٹھا تھا۔ خیر ہم روٹھے صنم کو منانے خود ہی پہنچ گئے، ریاض شاہد بھی آئے ہوئے تھے اور اوپر سے لاہوری بلاگرز نے پاک ٹی ہاؤس میں زبردست ملاقات رکھ لی۔ اگلے دن فیصل آباد، گوجرہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ گیا۔ دور دراز کے گاؤں اور ان کا رہن سہن، فیصل آباد کے آٹھ بازار اور گھنٹہ گھر دیکھنے اور مصطفیٰ ملک صاحب سے ملاقات کا مزہ آیا۔← مزید پڑھیے
کہتے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت ہے جبکہ میرے خیال میں یہاں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں۔ ذرا غور کریں کہ لاکھوں لوگوں کا ایک بھی نمائندہ قومی اسمبلی میں نہیں پہنچتا جبکہ ہزاروں کا نمائندہ پہنچ جاتا ہے۔ حیرانی والی کوئی بات نہیں جی۔ ہمارا نظام ہی اتنا عجیب ہے کہ جسے عوام نے کم پسند کیا وہ اسمبلی میں اور جسے زیادہ پسند کیا وہ اسمبلی سے باہر۔ واہ جی واہ← مزید پڑھیے