کیا آپ کا محبوب بھی چاند ہے؟ بس جی! پھر آہیں بھریں اور محبوب کو دور سے ویسے ہی دیکھیئے ”چاند کو جیسے دیکھتا چکور ہے“۔ وہ کیا ہے کہ آپ کی طرح کے اک پرندے چکور کے بارے بھی یہی کہا جاتا ہے کہ وہ چاند کا عاشق ہے۔ ویسے ہے ناں حیرانی کی بات کہ عاشق چکور کے جیسے خوبصورت اور محبوب چاند کی طرح کدو سے اور بلیک اینڈ وائٹ۔۔۔ خیر ہم نے ٹلہ جوگیاں کے راستے سے چکوروں کے غول در غول اڑتے دیکھتے ہیں۔ گویا ہم کہیں گے کہ روہتاس کے بعد ”سڑک جو جائے ٹلے… تو جوگی رُلے… گل کِھلے… مور ملے، چکور ملے“۔۔۔ ویسے اس راستے کی عجب← مزید پڑھیے
جوگی و نیم جوگی اور رانجھوں کی مہربانی کہ وہ تشریف لائے اور ہم نے ٹلہ جوگیاں کی مہم سرانجام دی۔ بتاتا چلوں کہ اپنا یار چناب تو سب سے پہلے، اس کے بعد ناران کا لالہ زار، نانگاپربت کا روپل چہرہ اور خاص طور پر ٹلہ جوگیاں کا میری سیاحت میں بہت بڑا کردار ہے۔ چناب کے بعد منظربازی کا اصل جوگ مجھے یہیں سے ملا تھا۔ ٹلہ جوگیاں ہزاروں برسوں کی تاریخ کا ایک نادر نمونہ ہے۔ گروگورکھ ناتھ سے لے کر باباگرونانک تک، رانجھے سے لے کر علامہ اقبال تک، احمد شاہ ابدالی کے قتل عام سے لے کر تقسیمِ ہند پر اجڑنے تک، اور خزانوں کی تلاش سے لے کر غوری میزائل کے تجربے تک، بہت سی کڑیاں اور سلسلے ٹلہ جوگیاں سے جا ملتے ہیں۔ وارث شاہ کے رانجھے نے بھی یہیں پر کان چھیدوائے اور جوگی بنا اور ہم نے بھی← مزید پڑھیے