چوہدری صاحب جب گھر پہنچے تو ان کے بیٹے نے کہا کہ ابو جان! مجھے کھیتی باڑی کے لئے زمین چاہیئے۔ پڑھنے لکھنے والے لاڈلے بچے کی ایسی بات پر باپ حیران ہوا۔ بچے کو لاکھ سمجھایا کہ یہ سخت کام ہے، تم نہیں کر سکو گے۔ باپ دلیلیں دینے لگا لیکن بچے کے بہت زیادہ اصرار پر آخر مان ہی گیا۔ کسانوں کی روایت کے مطابق پو پھوٹنے سے پہلے بچہ زمینوں پر تو پہنچ گیا، مگر جب جون کے سورج کی تپش اسے جھلسانے لگی تو اس کی عقل ٹھکانے آنے لگی۔ پھر ایک دن قدرت کی تخلیق← مزید پڑھیے
وہ جو مسکراتے ہوئے لمبی کالز کرتی ہیں ان کی فون پر ہونے والی گفتگو سنیئے۔ لڑکیوں کے سی ٹی سکین کرنے والی آنکھوں میں جھانک کر دیکھئے، تو پتہ چلے گا کہ یہی کچھ تو سوشل میڈیا پر بھی ہے۔ یہ سوشل میڈیا کا غیر سوشل رویہ نہیں بلکہ یہ عوام کا رویہ ہے۔ یہ روایتی میڈیا کا موازنہ سوشل میڈیا سے کرتے ہیں۔ روایتی میڈیا ادارہ جبکہ سوشل میڈیا تو عوام ہے۔← مزید پڑھیے
سورج نکل رہا ہے۔ سورج کے پیچھے پیچھے گرمی کا جن بھی بوتل سے باہر آ جائے گا۔ چند دن اس جن سے بچنے اور اپنے آپریٹنگ سسٹم کو ریفریش کرنے جا رہے ہیں۔ وادیاں گھومیں گے، چشموں کا ٹھنڈا و میٹھا جام نوش کریں گے۔ رنگ برنگے جنگلی پھولوں سے باتیں کریں گے۔ ان کے دکھ درد سنیں گے مگر اپنے نہیں سنائیں گے کیونکہ اپنی ساری سوچیں اور مشینی باتیں ادھر ہی چھوڑ کر جا رہے← مزید پڑھیے
اگر کوئی علمی مقاصد کے لئے انگریزی سیکھے پھر بھی بات کوئی ہے لیکن ہمارے ایک گروہ کو ”انگریزیا“ کی بیماری ہو چکی ہے۔ یہ بیمار اور غلام ذہن انگریزی کو اعلیٰ مرتبے کی زبان سمجھتے ہیں یعنی ”سٹیٹس سمبل“۔ یہ لوگ اس بیماری کی وجہ سے ”نہ گھر کے رہے نہ گھاٹ کے“← مزید پڑھیے