ہم ہوں نہ ہوں، گردش میں تارے رہیں گے سدا
اس اذیت ناک رات کے دو بج رہے تھے کہ جب میں کمرے میں گیا، کیمرہ وغیرہ اٹھایا اور واپس چھت پر پہنچا۔ تصویر میں دائیں ہاتھ والے گھر پر میں نے خود ٹارچ سے روشنی پھینکی۔ ویسے کسی کے گھر پر یوں روشنی مارنا میری نظر میں غیر اخلاقی حرکت ہے لیکن یہ گھر نہیں بلکہ صرف مکان ہے۔ اکثر ایسے مکانوں کو دیکھ کر گنگناتا ہوں کہ ”تھیں جن کے دم سے رونقیں شہروں میں جا بسے … ورنہ ہمارا گاؤں یوں ویران تو نہ تھا“۔ خیر یہ تو بات تھی فوٹوگرافی، گھر اور مکان کی۔ جبکہ اصل کہانی اس شعر میں ہے ”کل کھیل میں ہم ہوں نہ ہوں … گردش میں تارے رہیں گے سدا“ جاتے جاتے آخر پر آپ سب کو بتانا بس یہ چاہتا ہوں کہ← مزید پڑھیے