مقامِ طلوع – ٹلہ جوگیاں
رات کے آخری پہر ابھی پرستان کے دروازے پر ہی پریوں سے ہیلو ہائے ہو رہی تھی کہ ساتھ والے خیمے میں اچانک ”ٹاں ٹاں“ کی آواز بلند ہوئی۔ میں سمجھ گیا کہ آفت نازل ہونے والی ہے۔ آخر آفت سے جو واہیات مکالمہ ہوا، وہ بھی آگے بتاتا ہوں لیکن اس سے پہلے جان لیں کہ منہ اندھیرے جاگ کر جب مقامِ طلوع پر پہنچے تو عجب کیفیات سے دوچار ہوئے۔ ابھی سورج نہیں نکلا تھا اور شفق کی روشنی لاجواب تھی۔ نیچے وادی میں کہیں کہیں دھند کا پہرہ تھا۔ ہلکی ہلکی پُروا یعنی بادِصبا، نسیم سحر چل رہی تھی۔ وہ منظرنامہ شدید الشدید دلفریب تھا۔ اور جب منظرباز ایسے نظاروں میں محو ہوتا ہے تو ”تم“ میں کھو جاتا ہے اور تم← مزید پڑھیے