الیکشن مہم عروج پر ہے۔ ٹوٹی سڑکوں پر خوبصورت گاڑیاں دوڑائی جا رہی ہیں۔ اکثر چوہدری، وڈیرے اور سردار پاگل ہو چکے ہیں۔ ”چلو چلی“ کے اسی میلے میں کئی احباب پوچھتے ہیں کہ پھر کس کو ووٹ دینے کا ارادہ ہے؟ میرا جواب ہوتا ہے کہ میں آزاد وطن کا آزاد شہری ہوں اور اپنی مرضی سے اسے ووٹ دوں گا جس نے اس فرسودہ نظام کے خلاف تبدیلی کی صدا لگائی← مزید پڑھیے
شیراز علی نے بتایا کہ سکول و کالجز میں بلاگنگ بطور مضمون پڑھائے جانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ م بلال م نے اردو لکھنے اور بلاگ بنانے کے بارے میں تربیتی ورکشاپ کے دوران کہا کہ بلاگ کے اچھے ڈیزائن سے کچھ نہیں ہوتا جبکہ اچھی تحریر سے بہت کچھ ہوتا ہے۔ تمام شرکاء کو سرٹیفیکیٹ اور اردو بلاگنگ کی ترقی و ترویج کرنے والوں کو اعزازی اسناد دی گئیں← مزید پڑھیے
اردو بلاگرز کانفرنس کے دوسرے روز کا آغاز تلاوت کلام پاک کے بعد ناہید مصطفیٰ کی بات چیت سے ہوا۔ اس کے بعد کینیڈین کیٹی مرسر نے سوشل میڈیا کے حوالے سے اپنے خیال کا اظہار کیا۔ چائے کے وقفے میں محمد حسن معراج نے مذاق میں رضیہ پھنسی غنڈوں میں محاورہ بولا۔ جس کی بعد میں انہوں نے وضاحت کی۔ فرحت عباس شاہ نے کہا کہ میڈیا پالیسی کا پابند ہے جبکہ بلاگر آزاد ہے۔ اردو بلاگر میڈیا کا متبادل بن جائے کیونکہ پاکستان کے لئے جو اردو بلاگر کر سکتا ہے وہ کوئی دوسرا نہیں← مزید پڑھیے
یارو! کل میری بڑی بے عزتی ہوئی ہے۔ دل تو کر رہا ہے ”کمپیوٹر“ کو اچھی بھلی گالیاں نکالوں کیونکہ اس نے کل وہ کیا جس کی کبھی مجھے امید نہیں تھی۔ خیر کمپیوٹر بھی اپنا یار ہے اس لئے اس کی گستاخی پر درگزر کرتے ہیں۔ ویسے بھی بات چیت کے آخر پر اس نے یاروں کا یار بنتے ہوئے بڑے پیار سے بات کی۔ ہوا یوں کہ کل میں کمپیوٹر کو یہ پوچھ بیٹھا ← مزید پڑھیے