گوگل کے ذریعے مواد کی تلاش بہت مشہور ہے۔ اس کی معیاری تلاش پر لطیفے بھی ہیں۔ مثلاً بچہ گم گیا تو باپ نے کہا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں، ابھی گوگل کے ذریعے اپنا بچہ تلاش کر لیتا ہوں۔ ویسے گوگل کے اپنے بھی کئی کام انوکھے ہیں۔ جیسے اس کا ہیڈکواٹر ”گوگل پلکس“ دفتر کم اور کھیل کا میدان زیادہ لگتا ہے۔ بے شک گوگل انٹرنیٹ کا بادشاہ ہے اور اس کے بغیر انٹرنیٹ ادھورا لگتا ہے، مگر اب گوگل کی بادشاہت خطرے میں ہے۔ حقیقت میں گوگل امریکہ کے لئے جاسوسی← مزید پڑھیے
انٹرنیٹ کے اس جدید دور میں یہ تو عوام کے ہاتھ میں ہے کہ انہیں آج کونسا ہتھیار چاہیئے؟ قلم یا تلوار، بلاگ یا بلٹ؟ بلاگرز جدید دور کے تھینک ٹینک ہیں اور ایک نئی دنیا کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ یہ انٹرنیٹ کی ایک آزاد ریاست بلاگستان کے باشندے ہیں، جہاں انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر بلاگنگ کی اہمیت، اس کے نقصانات اور فوائد کی بات کی جائے تو دنیا میں اس کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ امریکہ، روس، جارجیا اور عرب ممالک میں← مزید پڑھیے
کیا گھر بیٹھے انٹرنیٹ سے پیسے کمائے جا سکتے ہیں؟ جی بالکل کمائے جا سکتے ہیں اور بہت لوگ کما بھی رہے ہیں۔ یہاں تک کہ سوشل نیٹ ورک سے بھی پیسے کمائے جا سکتے ہیں۔ فیس بک تو اس وقت سونے کی چڑیا ہے۔ اس تحریر میں آن لائن پیسے کمانے کا سارا کچاچٹھا کھولتے ہیں کہ کس کس طرح پیسے کمائے جا سکتے ہیں اور کہاں کہاں فراڈ ہو رہا ہے۔← مزید پڑھیے
بلاگ بنایا مگر کوئی پڑھنے والا نہیں۔ بھائی جی! اس میں کسی کا نہیں بلکہ آپ کا اپنا قصور ہے کیونکہ یہاں مانگے بغیر کچھ نہیں ملتا۔ ایک ہاتھ سے تحریر لکھو اور دوسرے ہاتھ سے سوشل میڈیا پر اس کا ڈھول پیٹو۔ اگر بلاگ کی تشہیر نہیں کرنا چاہتے تو پھر شکایت بھی نہ کرو۔ خوبصورت تھیم اور تبصروں کے پیچھے بھاگنے، پیسٹیا یا سپیمر بننے اور سازشی کہانیاں لکھنے سے← مزید پڑھیے
ہمارا معاملہ بڑا عجب ہے۔ فیس بک پر بلاگنگ ہو رہی ہے اور بلاگ کو ٹویٹر بنا رکھا ہے۔ اردو وکی پیڈیا ویران پڑا ہے مگر لوگ بلاگ پر جنرل نالج کاپی پیسٹ کر رہے ہیں۔ قوموں کے فلسفے فیس بک پر زیرِ بحث ہیں تو فورمز پر چِٹ چیٹ ہو رہی ہے۔ یاد رہے بلاگ کی ایک تحریر، فیس بک کی سو شیئرنگ سے بہتر ہے← مزید پڑھیے