ان سے ملئے! یہ ہیں چند ”نمونے“۔ ایک انٹرویو میں مجھ سے سوال ہوا ”کیا آپ ایک اچھے دوست ہیں؟“ میرا جواب تھا ”یہ تو پتہ نہیں، لیکن میرے دوست بہت اچھے ہیں“۔ بس جی! بعض دفعہ جواب دینے میں انسان سے غلطی ہو جاتی ہے۔ ویسے مانتا ہوں کہ جو میری حرکتیں ہیں ان سے دوسرے تنگ آ سکتے ہیں۔ مگر میرے دوست نہیں آتے اور مجھے برداشت کرتے ہیں، نمونے جو ہوئے۔ بس جی! موجیں لگی ہوئی ہیں، گھومتے پھرتے ہیں اور غم چھپائے بیٹھے ہیں۔ ورنہ وقت بدلتا ہے اور لوگ بدلتے ہیں۔ کوئی جیتا ہے، کوئی مرتا ہے۔ سدا وقت ایک سا نہیں رہتا۔ دکھ ہر بندے کی زندگی← مزید پڑھیے
چندر بھاگ سے چناب ہونے والے دریا کے کنارے بیٹھا ہوں۔ ٹھنڈی ٹھنڈی پورب کی ہوا چل رہی ہے۔ اس سارے ماحول سے آنکھوں کو ٹھنڈک اور دماغ کو تازگی مل رہی ہے۔ دوسری طرف کسان کڑکتی دھوپ میں گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں۔ دراصل وہ مٹی سے رزق تلاش کر رہے ہیں۔ میں سوچ رہا ہوں کہ کیا صرف پیسا ہی رزق ہے؟ نہیں نہیں۔ ہم جہاں مرضی بھاگتے پھریں، درحقیقت ہم سکون کے متلاشی ہیں۔ خیر یہ تو اپنی اپنی تلاش کی بات ہے۔ پیسا تو مائع← مزید پڑھیے
چھوڑ یار زیادہ حساس نہ بن۔ لیکن بلال ذرا سوچ! سولہ معصوم بچے۔۔۔ خدا کے واسطے مجھے سولہ بچے بھولنے دو۔ نہیں تو مجھے تڑپتی اور دھاڑیں مار کر روتی مائیں یاد آتی ہیں۔ سولہ بچے۔۔۔ مجھے وہ آگ کے شعلے یاد آتے ہیں اور ان شعلوں میں دم توڑتے۔۔۔ سوچنے پر مجبور نہ کرو کیونکہ اس طرح بے شمار دردناک لمحے یاد آئیں گے جبکہ ہمارا تعلق تو بھول جانے والی قوم سے ہے۔← مزید پڑھیے
پرندے چہچہاتے وادی میں اپنی اڑانیں بھر رہے تھے۔ پرندوں اور راما کی خوبصورت صبح نے خیمے پر دستک دیتے ہوئے کہا اٹھو دیکھو کتنی حسین صبح باہر تمہارا انتظار کر رہی ہے۔ خیمے کا دروازہ کھولا تو یک دم ٹھنڈی ہوا کا جھونکا روح تک اتر گیا۔ فطرت نے دونوں بازو کھول کر مجھے اپنے سینے سے لگا لیا← مزید پڑھیے
تازہ دم تھے تو عباس عجب تماشے کر رہا تھا۔ کئی چیزیں ایک ساتھ جمع ہو رہی تھیں، جیسے عباس کے تماشے، عظیم شاہراہ، ریگستان، دریا، پہاڑ اور نخلستان۔ ہندی فلم تھری ایڈیئٹس میں آخر پر جہاں وہ لداخ پہنچتے ہیں، بالکل اسی طرح کا نظارہ ہم دیکھ رہے تھے۔ گاڑی کے اندر کا ماحول ویسا ہی تھا اور کرینہ کپور← مزید پڑھیے