ہم جیسوں کے بارے میں اکثر لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہے کہ انہیں سیاحت اور فوٹوگرافی کے لئے پیسہ کہاں سے ملتا ہے؟ کچھ سوچتے ہیں کہ جی ان کے پاس تو وافر پیسہ ہو گا یا انہیں سپانسر ملتا ہو گا۔ جبھی تو آئے روز سیروسیاحت کو نکلے ہوتے ہیں۔ ٹھیک ہے کہ سیاحت اور فوٹوگرافی کا شوق رکھنے والے کچھ لوگوں کے پاس ریل پھیل ہو گی، لیکن سب کے پاس نہیں ہوتی۔ خیر دوسروں کو چھوڑیں، ابھی اپنا بتاتا ہوں۔ اور مجھے یہ سب بتانے میں کوئی عار نہیں کہ← مزید پڑھیے
دوست احباب مشورہ دیتے رہے مگر ازلی سستی آڑے آتی رہی۔ آخرکار وقت کا تقاضا ایسا ہوا بلکہ سچ پوچھیں تو ”یہ عشق نچاوے ہے… زنجیریں پہناوے ہے“۔۔۔ اور پھر حالیہ سفر پر حال یہ تھا کہ حسبِ سابق زادِراہ کے لئے بیگ کمر پر باندھا ہوا تھا، ہاتھ میں ہائیکنگ پول اور ایک کندھے پر فوٹوگرافی کے سامان کا بیگ۔ لیکن خلافِ معمول دوسرے کندھے پر بھی بوجھ پڑ چکا تھا اور اس نئے بیگ میں ایک عدد گمبل، قدرے اچھی ویڈیو بنانے والا سمارٹ فون اور پاور بینک وغیرہ تھا۔ بولے تو ویڈیوگرافی کے لوازمات۔۔۔ جی ہاں! اب کی بار سیروسیاحت کے دوران ہم نے ویڈیوگرافی بھی کی۔ مگر اس نے ہماری ایسی مت ماری کہ← مزید پڑھیے
ابھی مجھے تنہا کئی دریا عبور کرنے ہیں۔ کئی وادیوں سے گزرنا ہے۔ بڑی منزلیں مارنی ہیں۔ لیکن اس سب سے پہلے، چناب کناروں والا منظرباز کچھ باتیں واضح کرنا چاہتا ہے۔ سب سے پہلی بات یہ کہ سیروسیاحت کے حوالے سے میں کوئی انوکھا نہیں، جبکہ وہ سائیکل والا کھوجی بھائی تو کمال ہے۔ ٹھیک ہے کہ میرے سیاحت اور فوٹوگرافی جیسے کئی شوق اس سے ملتے ہیں، لیکن کہاں مجھ جیسے مُلا کی دوڑ مسجد تک اور کہاں وہ۔ خیر جو بھی ہو مگر یارو! تلاش کا یہ سفر آسان تو نہیں۔ موسم کی شدت سے لڑنا، صحراؤں کی خاک چھاننا اور خطرناک جنگلی جانوروں کے درمیان بالکل تنہا جنگل بیابانوں میں راتیں گزارنا اور← مزید پڑھیے
جو سوتے ہیں، وہ کھوتے ہیں اور آج کل ”کھوتے“ کو تو لوگ کھا جاتے ہیں۔ یہ خیال آتے ہی فوراً بستر چھوڑا، تیاری کی، فوٹوگرافی کے لئے کیمرا رکھا اور انارکلی کی تلاش میں ہرن مینار چل دیا۔ یہ مینار مغل بادشاہ جہانگیر نے بنوایا تھا۔ وہی جہانگیر جو پہلے شہزادہ سلیم عرف شیخو ہوا کرتا تھا اور جس کی چکربازیوں کے چکر میں بیچاری انارکلی کو زندہ دیوار میں چنوا دیا گیا اور بعد میں خود جناب ”نورالدین“ بن بیٹھے۔ خیر سلیم کو چھوڑو اور انارکلی کی تلاش میں ہرن مینار کا چکر لگاؤ، تالاب میں ڈبکیاں نہ لگاؤ، بس بارہ دری میں چین کی بنسری بجاؤ اور اگر طبیعت زیادہ خراب ہو تو منظرباز کی طرح ایک انارکلی نہیں بلکہ کئی انارکلیوں سے← مزید پڑھیے
چلیں! آج منظرباز کی ذات کے حوالے سے پردے کے پیچھے جھانکتے ہیں۔ دوستو! سوشل میڈیا پر یہ جو ہنستا کھیلتا اور کئی باتوں سے بے نیاز سا نظر آتا ہے، درحقیقت پسِ پردہ اس کی زندگی میں بھی کئی مسائل اور اُتار چڑھاؤ ہیں۔ لیکن لکھنا پڑھنا، سیروسیاحت اور فوٹوگرافی وغیرہ جیسے مشاغل نے اسے کئی دکھوں سے بچا رکھا ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ اندر ہی اندر درد سہتا، آنسو پیتا مگر زندگی جیتا ہے اور اس جینے کے لئے سفر کرنا، پہاڑ چڑھنا، بہروپ بنانا، تاک لگانا اور خاک ہونا پڑتا ہے۔ جی ہاں! خاک ہونا پڑتا ہے، کیونکہ ہر خوشی کی کوئی نہ کوئی قیمت ہوتی ہے۔ ویسے نوبت لہو اُگلنے تک آنے سے پہلے ہی منظرباز← مزید پڑھیے