بھلے زمانے کی بات ہے کہ خلیل میاں فاختہ اڑایا کرتے تھے اور تب میڈیا پر ”رمضانی ٹرانسمیشن“ نہیں ہوتی تھی۔ روزہ کشائی کی بجائے افطاری ہوا کرتی تھی۔ ویسے ہم کوئی ”انیس سو پتھر“ کے زمانے کے بھی نہیں اور نہ ہی قائم علی شاہ صاحب ہمارے ہم جماعت تھے۔ ہمارا بچپن گزرے تو ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں۔ خیر ہمارے بچپن میں تو رمضان کی سب سے مزے کی چیز عید کارڈ اور تراویح ہوتی تھی۔ تراویح میں بچہ پارٹی خوب تفریح کیا کرتی۔ جیسا کہ ایک بچے نے حاجی صاحب کو حالتِ سجدہ میں← مزید پڑھیے
پاکستان کی تلاش میں نکل رہا ہوں۔ اس سفر میں لاہور، ملتان، بہاولپور، چولستان، رحیم یارخان اور سکھر کے راستے کراچی تک جانے کا ارادہ ہے۔ سفر کے دوران مختلف مقامات بھی دیکھوں گا، پھر سمندر کی بے مہار لہروں کو چھونے کے بعد اگر سب اچھا رہا تو کوئٹہ اور اس کے بعد پربت کی طرف سفر میں پشاور اور دیگر شمالی علاقہ جات۔ مزید اس سفر کے دوران انٹرنیٹی اور بلاگر دوستوں سے بھی ملاقات ہو گی۔← مزید پڑھیے
ایسا معلوم ہوتا جیسے کوئی منتر پڑھتے ہوئے گاڑی پر جادو کر رہا ہے۔ جادوائی عمل دیکھنے کے بعد ہم کچھ کھانے چلے گئے۔ اس کے بعد راما کا سفر شروع ہوا اور بھول بھلیوں میں کھو گئے اور دو دوست ایک گھر سے رستہ پتہ کرنے چلے گئے۔ اس طرح رنگین انداز میں رستہ معلوم ہونے پر میں نے آہ بھری کہ کاش میں خود جاتا← مزید پڑھیے