استادیاں شاگردیاں
غروب ہوتے سورج کی آخری کرنیں ہمالیہ کے پیرپنجال سلسلے پر پڑ رہی تھیں اور میں فطرت کی تجربہ گاہ میں کیمرہ لگائے سیکھ رہا تھا۔ گویا مظاہرِ قدرت استاد تھے اور میں شاگرد۔ ویسے میں تو ہمیشہ سے ہی شاگرد ہوں۔ بابا جی نے کہا تھا کہ پُتر اگر آگے سے آگے بڑھنا چاہتے ہو تو کم از کم سیکھنے کے معاملے میں انا کو مار دینا اور ہمیشہ شاگرد بن کر رہنا، علم کے آگے سر جھکائے رکھنا۔ بس جی! اسی لئے آج تک طفلِ مکتب ہی ہوں اور کسی کو اپنا شاگرد نہیں بنا سکتا۔ کیونکہ وہ ایک کہاوت ہے کہ بکری کے بچے جب جوان ہو جاتے ہیں تو وہ اپنی ماں پر ہی ”ٹپوشیاں“ لگانے لگتے ہیں۔ بالکل ایسے ہی کچھ شاگرد بھی اپنے استاد پر چڑھ کر← مزید پڑھیے