پچھلے دنوں دیکھا کہ بلاگستان ”افسانہ افسانی“ ہوا پڑا تھا۔ اپنے عمر بنگش، ریاض شاہد، علی حسان اور خرم ابن شبیر کی کیا ہی بات ہے۔ بڑے لوگ، بڑی باتیں۔ بھلا کسی کی کیا مجال کہ انہیں کچھ کہے۔ اس سب کے بعد بھی ہمارا قلم حرکت میں نہ آئے، بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ہماری سوئی ہوئی حس چھلانگ مار کر اٹھی۔ یوں برگر تو برگر، بریانی بھی ہم پر ہنسی۔ اسی اثنا میں ہماری ملاقات اشفاق احمد، سعادت حسن منٹو، ابن انشاء، ساغر صدیق، حکیم ناصر اور ممتاز مفتی صاحب سے ہوئی اور ہماری پوٹلی← مزید پڑھیے
ہم مقررہ وقت پر چچا مستنصر حسین تارڑ کے گھر پہنچے۔ انہوں نے ہمیں اپنے سٹڈی روم میں بیٹھایا۔ وہاں بہت ساری کتابیں اور دیواروں پر پینٹگز لگی تھیں۔ اردو بولنے پر انہوں نے کہا کہ پنجابی ہو تو پھر پنجابی میں بات کرو۔ زیادہ تر باتیں زبان، ملکی حالات، سیاحت اور تارڑ صاحب کی کتابوں پر ہوئیں۔ ہم سوال کرتے اور وہ اس پر تفصیلی بات کرتے۔ بڑے کھلے ڈلے ماحول میں بات چیت ہوئی۔ دو اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے بڑی اہم باتیں سناتے ہوئے کہا← مزید پڑھیے
دو سال قبل آج ہی کے دن پاک اردو انسٹالر ریلیز ہوا۔ کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پاک اردو انسٹالر اردو کی ترقی میں اتنا اہم کردار ادا کرے گا۔ اس نے اتنی شہرت حاصل کی کہ گوگل تلاش میں پاک اردو انسٹالر کا مشورہ دیتا۔ یہاں ابوشامل، عامر شہزاد، محمد اسد، یاسر عمران، بلال خان، عمربنگش اور شیراز علی کے علاوہ فیس بک کے پیج اشفاق احمد، ڈنگہ لیکس اور اپنی زبان اردو کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ تمام اردو بلاگرز کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ مزید اعدادوشمار، کارکردگی اور تشہیری مہم کی باتیں تحریر میں موجود ہیں۔← مزید پڑھیے
سات گھنٹے جاری رہنے والی اردو بلاگرز کی آن لائن ملاقات ختم ہونے پر گوگل نے شکر کیا ہو گا کہ انہوں نے جان تو چھوڑی۔ ملاقات میں بلاگ کیا ہے، بلاگ کے ذریعے پیسے کمانے اور بلاگ کی ٹریفک بڑھانے جیسے موضوعات کے ساتھ ساتھ اردو بلاگنگ کے بہت سارے معاملات زیرِ بحث آئے۔ اتنی بحث ہوئی کہ آخر کار ڈفر میں لگی ٹرک کی بیٹری بھی ختم ہونے لگی۔← مزید پڑھیے