فرید کی نگری – کوٹ مٹھن
ہماری قسمت دیکھیں کہ ننانوے پر سانپ نے ڈسا۔ بلکہ بدبختی تو یہ تھی کہ اپنے ہاتھوں ڈسوایا اور راہ کھوٹی کر بیٹھے۔ الفاظ منہ موڑے بیٹھے تھے… مناظر روٹھے ہوئے تھے… سکون جا چکا تھا… کیفیات کا دور دور تک نام و نشان نہ تھا۔۔۔ اور میرے ساتھ یہ سب اس نگری میں بھی ہو رہا تھا اور میں ہمت ہار رہا تھا۔ پھر سپردگی نے کام دکھایا اور جب ہم کوٹ مٹھن میں خواجہ غلام فریدؒ کے دربار کے قریب پہنچے تو… گاڑی رُکی… ہم اترے… چل دیئے… پہنچ گئے… اور پہنچا دیئے گئے۔۔۔ حاضر ہوئے… سلام عرض کیا… فاتحہ پڑھی… خالی الذہن ہوئے… تو… بلائے گئے۔۔۔ ہاں بھئی منظرباز! آ کدھر آیا ہے؟← مزید پڑھیے