چند دوست اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ہم جو پرانے چلے آ رہے ہیں وہی مستند بلاگر ہیں۔ ایسی باتوں اور بلاگنگ کے حوالے سے ہر کام میں ضرورت سے زیادہ شک نے کئی پرانے اردو بلاگرز کو ایک مخصوص گروہ تک محدود کر کے رکھ دیا ہے۔ بعض سوچتے ہیں کہ کہیں بلاگنگ کا رجحان کم تو نہیں ہو رہا؟ فی الحال میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔ میری نظر میں تو بلاگنگ کے رجحان میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔ کسی کو خبر نہ ہو تو یہ علیحدہ بات ہے۔ میرے اپنے بلاگ پر اتنی ٹریفک ہے کہ اس سے معقول آمدنی← مزید پڑھیے
انٹرنیٹ کے اس جدید دور میں یہ تو عوام کے ہاتھ میں ہے کہ انہیں آج کونسا ہتھیار چاہیئے؟ قلم یا تلوار، بلاگ یا بلٹ؟ بلاگرز جدید دور کے تھینک ٹینک ہیں اور ایک نئی دنیا کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ یہ انٹرنیٹ کی ایک آزاد ریاست بلاگستان کے باشندے ہیں، جہاں انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر بلاگنگ کی اہمیت، اس کے نقصانات اور فوائد کی بات کی جائے تو دنیا میں اس کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ امریکہ، روس، جارجیا اور عرب ممالک میں← مزید پڑھیے
بلاگر دنیا تبدیل کر رہے ہیں مگر ہمارے ہاں ایسا کچھ نہیں لہٰذا اردو بلاگستان کو طاقتور بنانے کے لئے بین الاقوامی اردو بلاگرز کانفرنس لاہور میں منعقد ہو رہی ہے۔ اردو کی ترقی کے لئے جو شرکت کر سکتا ہے وہ ضرور کرے۔ بلاوجہ مخالفت اور بغیر ثبوت الزام تراشی کرنے والوں سے گذارش ہے کہ بلاگستان کو مزید کمزور نہ کرو، خدارا ہوش میں آؤ اور اللہ سے ڈرو۔← مزید پڑھیے
اپنے سمیت تمام اردو بلاگران سے نہایت معذرت کے ساتھ۔ انٹرنیٹ کے بنجر کنارے ویران زمین پر ہم اردو بلاگر بستے ہیں۔ حقائق کا بھوت اردو بلاگروں کو غصے سے بولا چپ کرو۔ نہ تمہیں کوئی جانتا ہے نہ پڑھتا ہے۔ خوش فہمی کی افیون کے نشے سے باہر نکلو اور دیکھو کہ تم کتنے پانی میں ہو۔ احساس کمتری کے مارے غلام ذہنیت، شکی مزاج مگر شیر اردو بلاگرو← مزید پڑھیے
وہ جو مسکراتے ہوئے لمبی کالز کرتی ہیں ان کی فون پر ہونے والی گفتگو سنیئے۔ لڑکیوں کے سی ٹی سکین کرنے والی آنکھوں میں جھانک کر دیکھئے، تو پتہ چلے گا کہ یہی کچھ تو سوشل میڈیا پر بھی ہے۔ یہ سوشل میڈیا کا غیر سوشل رویہ نہیں بلکہ یہ عوام کا رویہ ہے۔ یہ روایتی میڈیا کا موازنہ سوشل میڈیا سے کرتے ہیں۔ روایتی میڈیا ادارہ جبکہ سوشل میڈیا تو عوام ہے۔← مزید پڑھیے