پچھلے دنوں دیکھا کہ بلاگستان ”افسانہ افسانی“ ہوا پڑا تھا۔ اپنے عمر بنگش، ریاض شاہد، علی حسان اور خرم ابن شبیر کی کیا ہی بات ہے۔ بڑے لوگ، بڑی باتیں۔ بھلا کسی کی کیا مجال کہ انہیں کچھ کہے۔ اس سب کے بعد بھی ہمارا قلم حرکت میں نہ آئے، بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ہماری سوئی ہوئی حس چھلانگ مار کر اٹھی۔ یوں برگر تو برگر، بریانی بھی ہم پر ہنسی۔ اسی اثنا میں ہماری ملاقات اشفاق احمد، سعادت حسن منٹو، ابن انشاء، ساغر صدیق، حکیم ناصر اور ممتاز مفتی صاحب سے ہوئی اور ہماری پوٹلی← مزید پڑھیے
بلاگ بنایا مگر کوئی پڑھنے والا نہیں۔ بھائی جی! اس میں کسی کا نہیں بلکہ آپ کا اپنا قصور ہے کیونکہ یہاں مانگے بغیر کچھ نہیں ملتا۔ ایک ہاتھ سے تحریر لکھو اور دوسرے ہاتھ سے سوشل میڈیا پر اس کا ڈھول پیٹو۔ اگر بلاگ کی تشہیر نہیں کرنا چاہتے تو پھر شکایت بھی نہ کرو۔ خوبصورت تھیم اور تبصروں کے پیچھے بھاگنے، پیسٹیا یا سپیمر بننے اور سازشی کہانیاں لکھنے سے← مزید پڑھیے
جو بھی ویب سائیٹ بناتا ہے، پتہ نہیں کیوں وہ اسے بلاگ کہنا شروع کر دیتا ہے۔ اردو بلاگستان میں یار لوگ دبے الفاظ میں مزمت تو کرتے ہیں مگر کھل کر شاید کوئی بحث کرنے کو تیار نہیں۔ سوچا چلو میں ہی تختہ مشق بن جاتا ہوں اور بلاگ کیا ہے اس پر لکھتا ہوں۔ تختہ مشق اس لئے لکھا ہے کہ مجھے امید ہے حملہ تو ہو گا← مزید پڑھیے