بچپن میں ایک دفعہ ملتان گیا تھا اور پھر ستائیس سال بعد اس شہر میں دوبارہ قدم رکھا۔ بس جی اک شام محبوب کے پہلو میں بیٹھ کر عکس بنانا تھا۔ اور یہاں بھی ”تیرے“ نام کا دیا جلانا تھا۔ اور جو تھل جیپ ریلی دیکھنے پہنچے تو رات ملتان میں، پاکستان کے مشہور و معروف برڈر اور فوٹوگرافر ڈاکٹر سید علی حسان کے آستانے پر ٹھہرے۔ باقی پیر محبوب کو قدموں میں لاتے ہیں مگر ہمارے مرشد ہمیں ہی محبوب کے قدموں میں لے گئے۔ ویسے بھی عشق کا تقاضا یہی ہے کہ تو زیر ہو، تو قدموں میں بیٹھ، نہ کہ محبوب۔ پاکستان کے دیگر خوبصورت چوک چوراہوں کی طرح ملتان کا گھنٹہ گھر چوک بھی زبردست ”فوٹوجینک“ ہے۔ اوپر سے یہاں تاریخ تہہ در تہہ پروئی ہوئی ہے۔ جس طرف بھی کیمرہ کر کے تصویر بناؤ تو کچھ نہ کچھ تاریخ عکس بند ہو ہی جاتی ہے۔ اگر اک طرف قلعہ کہنہ قاسم میں بہاؤ الدین زکریا اور شاہ رکن عالم کے مزارات اور دیگر عمارتیں ہیں تو دوسری طرف انگریز دور کا گھنٹہ گھر ہے۔ بہرحال اُس رات جب گھنٹہ گھر چوک پہنچے تو تصویر بنانے کے لئے جگہ ڈھونڈ ہی لی۔ اور وہ تھی دم دمہ آرٹ گیلری کی چھت۔۔۔ مگر ہوا یوں کہ← مزید پڑھیے
پنجاب کا میدانی علاقہ جلالپورجٹاں(گجرات)… اور یہاں پر دریائے چناب کے کنارے… کناروں سے دور لائن آف کنٹرول… اور اس سے پرے مقبوضہ جموں کشمیر… جہاں ہمالیہ کا ذیلی سلسلہ پیر پنجال اور اس کے برف پوش پہاڑ۔۔۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو یہ تصویر کیسی لگے گی۔ مگر ان برف پوش پہاڑوں سے تقریباً 103کلومیٹر کی دوری سے یہ تصویر بنائی ہے۔ اتنی دوری سے اور وہ بھی رات میں ایسی تصویر بنانا میرے لئے ایک خواب سا تھا۔ بلکہ جس سے بھی ذکر کرتا تو اس کی نظر میں دیوانے کا خواب ہوتا۔ خیر اس ایک تصویر کے لئے کئی سال کام کیا، انتظار کیا۔ مگر اتنے سب کے باوجود بھی لوگ← مزید پڑھیے
تین چار سال پہلے کی بات ہے کہ سعد ملک کے ساتھ لاہور آوارگی ہو رہی تھی۔ میں نے کہا کہ استاد آج لگے ہاتھوں شاہی محلہ ہی دکھا دے۔ اس نے جواب دیا ”کچھ خدا کا خوف کر۔ میں ایسا بندہ نہیں ہوں“۔ تو میرے کونسے ”وانٹڈ“ کے اشتہار لگے ہیں۔ میں بھی ایساویسا نہیں ہوں، مگر آج مجھے شاہی محلہ دیکھنا ہی دیکھنا ہے۔ ہم بھی تو دیکھیں کہ وہاں کونسی ”شہنشاہیت“ بستی ہے۔ میرے اصرار پر وہ مان گیا اور ہم چل دیئے شاہی محلے۔ وہی محلہ جسے ہیرا منڈی اور بازارِ حُسن بھی کہا جاتا ہے۔ خیر شاہی محلے پہنچتے ہی سڑک کنارے گاڑی پارک کی اور پھر ایک کوٹھے پر پہنچے۔ جہاں طوائفوں کے رقص اور موسیقی← مزید پڑھیے