محفوظات برائے ”مایوسی“ ٹیگ
اگست 1, 2012
50 تبصر ے

میڈیا لایا ایجادیوں کی برات

ہو سکتا آپ لوگوں کو میری ان باتوں پر غصہ آئے لیکن کبھی ہم نے اپنے میڈیا، انقلابیوں اور ایجادیوں پر غور کیا ہے کہ انہوں نے کیا تماشہ لگا رکھا ہے۔ ایجادی جاہل میڈیا کے بل پر عام عوام کو جاہل بنا رہے ہیں۔ اجی میں کیا ہوں، اب تو اچھے اچھوں کی واٹ لگنے والی ہے←  مزید پڑھیے
دسمبر 28, 2011
28 تبصر ے

موجودہ دور میں اردو زبان – جواب

یہ سب ایک تحریر”موجودہ دور میں اردو زبان“ کے جواب میں لکھا ہے۔ لگتا ہے لکھاری کو کچھ باتوں کا علم نہیں تھا جبھی وہ کئی جگہوں پر غلطی کر گئے اور ساتھ ساتھ اردو کمپیوٹنگ کی تاریخ میں کافی کچھ چھوڑ گئے۔ تحریر میں کئی باتیں ایسی ہیں جو میرے خیال میں تھوڑی وضاحت طلب ہیں۔ خیر جتنا کچھ میرے علم میں ہے اس کے مطابق جواب اور وضاحت کر دیتا ہوں←  مزید پڑھیے
اکتوبر 26, 2010
4 تبصر ے

ہماری مایوسی اور مثبت سوچ

اکثر مثبت سوچ کی ترویج کے لئے ایک بات کی جاتی ہے کہ ”گلاس کو آدھا خالی نہ دیکھو بلکہ آدھا بھرا ہوا دیکھو“۔ جو لوگ مشکل سر پر ہو لیکن اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں ایسے لوگوں کی ہمت بڑھانے اور مشکل کا مقابلہ کرنے کے لئے حوصلہ دیتے ہوئے کہا جاتا ہے بلکہ اکثر تنقیدی انداز میں کہا جاتا ہے کہ ”بلی کو دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینا کسی مسئلے کا حل نہیں“۔ میں اکثر ان دونوں باتوں کی وجہ سے کافی ”کنفیوز“ ہو جاتا ہوں۔ جب کہیں پڑھتا یا سنتا ہوں کہ یہ ٹی وی اینکر، کالم نگار اور باقی لکھاری وغیرہ ملک کی خرابیاں ہی دیکھتے ہیں اور پھر دوسروں کو بتاتے ہیں۔ یہ لوگ ملک میں مایوسی پھیلا رہے ہیں۔ یہاں پھر وہی بات میرے ذہن میں آتی ہے کہ واقعی گلاس کو آدھا خالی نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ آدھا بھرا ہوا بھی تو ہے۔ کچھ دیر اسی پر اتفاق رکھتا ہوں لیکن ساتھ ہی جب یہ خیال آتا ہے کہ بلی کو دیکھ کر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر لینا بھی تو کوئی سمجھداری نہیں تو پھر سوچتا ہوں، نہیں نہیں خرابیاں سب کے سامنے لائی جانی چاہئیں، تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ہمارے ملک میں کیا کیا گل کھلائے جا رہے ہیں، عوام کو جگایا جائے اور بتایا جائے کہ غفلت کی نیند سے جاگو اور ہوش کرو۔ مزید اس تحریر میں مایوسی اور مثبت سوچ پر بالکل تھوڑی سی بات کرتا ہوں۔←  مزید پڑھیے