ان سے ملئے! یہ ہیں چند ”نمونے“۔ ایک انٹرویو میں مجھ سے سوال ہوا ”کیا آپ ایک اچھے دوست ہیں؟“ میرا جواب تھا ”یہ تو پتہ نہیں، لیکن میرے دوست بہت اچھے ہیں“۔ بس جی! بعض دفعہ جواب دینے میں انسان سے غلطی ہو جاتی ہے۔ ویسے مانتا ہوں کہ جو میری حرکتیں ہیں ان سے دوسرے تنگ آ سکتے ہیں۔ مگر میرے دوست نہیں آتے اور مجھے برداشت کرتے ہیں، نمونے جو ہوئے۔ بس جی! موجیں لگی ہوئی ہیں، گھومتے پھرتے ہیں اور غم چھپائے بیٹھے ہیں۔ ورنہ وقت بدلتا ہے اور لوگ بدلتے ہیں۔ کوئی جیتا ہے، کوئی مرتا ہے۔ سدا وقت ایک سا نہیں رہتا۔ دکھ ہر بندے کی زندگی← مزید پڑھیے
جیسے پھتو بھائیوں کے نام پر یاروں کو روتی ہے بالکل ایسے ہی احساس کمتری کے مارے کئی لوگوں نے رونا انگریزی کا ڈالنا ہوتا ہے لیکن بہانے بہانے سے نام علاقائی زبانوں یا اردو کا لیتے ہیں۔ ایک پھتو کہتی ہے کہ اردو کا رسم الخط رومن کر دیا جائے تو شرح خواندگی سو فیصد ہو جائے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ واہ جی واہ۔ کیا عجیب منطق ہے۔ لگتا ہے پھتو کو زبان، خواندگی اور ترقی کی ذرا بھی سمجھ نہیں۔ کوئی تو اسے سمجھائے کہ رسم الخط تبدیل کرنے سے بات نہیں بنے گی، بات تو تب بنے گی جب پھتو← مزید پڑھیے
ہم آہستہ آہستہ پیچھے ہٹنے لگے۔ پھر وہ دن آ گیا جب ہمارے لئے واقعی انجمن قاری کے ساتھ بھاگ گئی۔ قاری اب مشہور سٹار بن چکا ہے۔ گاؤں میں آج بھی شاندار محفل تو ہوتی ہے مگر بچہ اِدھر دودھ چھوڑتا ہے تو اُدھر شراب پینا شروع کر دیتا ہے۔ چودھریوں کے اس گاؤں میں بس نام کے چودھری ہیں۔ چاچا فیقو ذرا بھی نہیں بدلا اور آج بھی ویسے کا ویسا ہے۔← مزید پڑھیے
قاری بھی کیا زبردست چیز تھا۔ منت سماجت اور چندہ جمع کرنے میں مہارت رکھتا۔ میں منہ کالا کرنے کی بجائے انجمن کے لئے دیواریں کالی کرتا۔ چاچے فیقو کا کام تو بس انجمن کو چھیڑنا ہی تھا۔ گاؤں کے کئی بڈھے دریائے چناب میں ڈوبکی لگا کر دل پشوری کر لیتے تھے۔ نوجوانوں کے برعکس بڈھے سارے کپڑے اتار کر، ایک ہاتھ آگے، ایک پیچھے رکھا اور دریا میں گھس گئے۔← مزید پڑھیے
میں خواب ہزار بارہ سے آیا ہوں۔ اگر کوئی ہماری نگری جانا چاہتا ہے تو میری ٹائم مشین میں بیٹھ جائے۔ جلدی کرو مجھے نماز جمعہ مکہ مکرمہ میں ادا کرنی ہے۔ اتنے حیران کیوں ہو رہے ہو؟ ابھی تو مجھے مریخ پر فصلیں دیکھنے اور سورج پر توانائی لینے بھی جانا ہے← مزید پڑھیے