ان سے ملئے! یہ ہیں چند ”نمونے“۔ ایک انٹرویو میں مجھ سے سوال ہوا ”کیا آپ ایک اچھے دوست ہیں؟“ میرا جواب تھا ”یہ تو پتہ نہیں، لیکن میرے دوست بہت اچھے ہیں“۔ بس جی! بعض دفعہ جواب دینے میں انسان سے غلطی ہو جاتی ہے۔ ویسے مانتا ہوں کہ جو میری حرکتیں ہیں ان سے دوسرے تنگ آ سکتے ہیں۔ مگر میرے دوست نہیں آتے اور مجھے برداشت کرتے ہیں، نمونے جو ہوئے۔ بس جی! موجیں لگی ہوئی ہیں، گھومتے پھرتے ہیں اور غم چھپائے بیٹھے ہیں۔ ورنہ وقت بدلتا ہے اور لوگ بدلتے ہیں۔ کوئی جیتا ہے، کوئی مرتا ہے۔ سدا وقت ایک سا نہیں رہتا۔ دکھ ہر بندے کی زندگی← مزید پڑھیے
پچھلے دنوں دیکھا کہ بلاگستان ”افسانہ افسانی“ ہوا پڑا تھا۔ اپنے عمر بنگش، ریاض شاہد، علی حسان اور خرم ابن شبیر کی کیا ہی بات ہے۔ بڑے لوگ، بڑی باتیں۔ بھلا کسی کی کیا مجال کہ انہیں کچھ کہے۔ اس سب کے بعد بھی ہمارا قلم حرکت میں نہ آئے، بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ہماری سوئی ہوئی حس چھلانگ مار کر اٹھی۔ یوں برگر تو برگر، بریانی بھی ہم پر ہنسی۔ اسی اثنا میں ہماری ملاقات اشفاق احمد، سعادت حسن منٹو، ابن انشاء، ساغر صدیق، حکیم ناصر اور ممتاز مفتی صاحب سے ہوئی اور ہماری پوٹلی← مزید پڑھیے
آپ بلاگ کیوں لکھتے ہیں اور آپ کو اردو سے اتنی محبت کیوں ہے؟ جی میں بلاگ نہیں لکھتا بلکہ آپ لوگ زبردستی لکھواتے ہو۔ دوسرا اردو سے محبت ہے یا نہیں مگر مجھے تم سے محبت ضرور ہے۔ آپس کی بات ہے کہ صنف کی تمیز کیے بغیر یہ جواب دے دیتا ہوں۔ اس لئے صنف نازک ایسے سوال ہرگز نہ کیا کریں، خاص طور پر اردو سے محبت والا سوال کرنے سے ایسے پرہیز کریں جیسے اپنی اصل عمر بتانے سے پرہیز کرتی ہیں۔ البتہ کسی کو اپنے چاہنے والے بڑھانے یا میری محبت کا ثبوت چاہیئے تو← مزید پڑھیے
ہمارا معاملہ بڑا عجب ہے۔ فیس بک پر بلاگنگ ہو رہی ہے اور بلاگ کو ٹویٹر بنا رکھا ہے۔ اردو وکی پیڈیا ویران پڑا ہے مگر لوگ بلاگ پر جنرل نالج کاپی پیسٹ کر رہے ہیں۔ قوموں کے فلسفے فیس بک پر زیرِ بحث ہیں تو فورمز پر چِٹ چیٹ ہو رہی ہے۔ یاد رہے بلاگ کی ایک تحریر، فیس بک کی سو شیئرنگ سے بہتر ہے← مزید پڑھیے