جمہوریت کی آج تک کوئی واضح تعریف نہیں ہو سکی۔ میرا خیال ہے کہ لوگوں کی رائے سے نظام ترتیب دینے کو جمہوریت کہتے ہیں۔ اسلام کی زیرنگرانی مسلمانوں کے اتفاق رائے سے نظام ترتیب دینے کو ”اسلامی جمہوریت“ کہا جائے گا۔ جو لوگ صرف موجودہ ووٹنگ سسٹم یا مغربی نظام کو ہی جمہوریت سمجھتے ہیں، میرے خیال میں وہ ایک بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔ ← مزید پڑھیے
آپ خود سوچو! ان خراب حکمرانوں سے نجات حاصل کرنے یا نظام کی بہتری کے لئے ہم نے ان کا مقابلہ کرنے یا اچھائی کے لئے کیا کیا؟ ہم بڑی آسانی سے حکمرانوں کو قصوروار کہہ کر پھر اپنی دنیا میں مست ہو جاتے ہیں۔ تھوڑا سا سوچو! یہی ہمارے حکمران جنہیں ہم نالائق کہتے ہیں لیکن وہ اپنے کام اور مقصد کے لئے ہم سے زیادہ محنت کرتے ہیں۔ اب ان کا کام اور مقصد ہی برائی کرنا ہے تو وہ برائی کرنے کے لئے کیا کیا نہیں کرتے۔ بچپن سے لے کر مرنے تک دشمن کے ڈر اور خوف میں رہتے ہیں۔ میڈیا سے بچتے بچاتے اپنا کام کرتے ہیں۔ کئی کئی سال جیلوں میں گذارتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے اپنے رشتہ داروں کو گنواتے ہیں۔سوچ سوچ کر پلان بناتے ہوئے پاگل ہو جاتے ہیں۔ راتوں کو جاگ جاگ کر میٹنگز کرتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے دن رات لوگوں سے ملتے ہیں۔ کسی کو توڑتے ہیں تو کسی کو اپنے ساتھ جوڑتے ہیں۔ اپنے مقصد کے لئے انہوں نے ایک منظم گروہ تیار کر رکھا ہے۔ ایک مرتا ہے تو اس کا بیٹا، بیٹی یا دیگر کوئی وارث اس کی جگہ لے کر اپنے کام کو مزید آگے بڑھاتا ہے۔63 سال ہو گئے لیکن ان کی جدوجہد آج بھی جاری ہے۔ اپنے جیسوں کا بڑا برا انجام دیکھ کر بھی ان کی ہمت میں کمی نہیں آئی۔ بے شک ان کا مقصد برائی ہے لیکن وہ اپنے مقصد کے ساتھ مخلص ضرور ہیں۔← مزید پڑھیے