انٹرنیٹ کے اس جدید دور میں یہ تو عوام کے ہاتھ میں ہے کہ انہیں آج کونسا ہتھیار چاہیئے؟ قلم یا تلوار، بلاگ یا بلٹ؟ بلاگرز جدید دور کے تھینک ٹینک ہیں اور ایک نئی دنیا کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ یہ انٹرنیٹ کی ایک آزاد ریاست بلاگستان کے باشندے ہیں، جہاں انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر بلاگنگ کی اہمیت، اس کے نقصانات اور فوائد کی بات کی جائے تو دنیا میں اس کے ذریعے ہونے والی تبدیلیوں کی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ امریکہ، روس، جارجیا اور عرب ممالک میں← مزید پڑھیے
ایک اندازے کے مطابق بلاگنگ کا آغاز 1994 میں ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ جسٹن ہال اور جیری پورنیلی کا شمار اولین بلاگرز میں ہوتا ہے۔ بلاگ کا سلسلہ تبھی چل نکلا تھا مگر تب اس کا نام بلاگ نہیں تھا۔ یہ اصطلاح بعد میں وجود میں آئی۔ دسمبر 1997ء میں ایک امریکن بلاگر جارن برگر نے ”ویب لاگ“ کی اصطلاح وضع کی۔ اس کے بعد مذاق مذاق میں اسی اصطلاح کی مختصر شکل سے لفظ بلاگ بنا۔ یہیں سے بلاگر اور بلاگستان کی اصطلاحات بھی وجود میں آئیں۔← مزید پڑھیے
جو بھی ویب سائیٹ بناتا ہے، پتہ نہیں کیوں وہ اسے بلاگ کہنا شروع کر دیتا ہے۔ اردو بلاگستان میں یار لوگ دبے الفاظ میں مزمت تو کرتے ہیں مگر کھل کر شاید کوئی بحث کرنے کو تیار نہیں۔ سوچا چلو میں ہی تختہ مشق بن جاتا ہوں اور بلاگ کیا ہے اس پر لکھتا ہوں۔ تختہ مشق اس لئے لکھا ہے کہ مجھے امید ہے حملہ تو ہو گا← مزید پڑھیے
لفظ ”بلاگ(Blog)“ ویب لاگ(Web Log) سے بنا ہے۔ بلاگ ایک قسم کی ذاتی ڈائری ہی ہے جو آپ انٹرنیٹ پر لکھتے ہیں۔ ذاتی ڈائری اور بلاگ میں ایک فرق یہ ہے کہ ذاتی ڈائری آپ تک یاچند ایک لوگوں تک محدود ہوتی ہے جبکہ بلاگ پوری دنیا کے سامنے کھلی کتاب کی مانند ہوتا ہے۔ جہاں آپ اپنی سوچ اور شوق کے مطابق اپنے خیالات، تجربات اور معلومات لکھتے ہیں اور قارئین سے تبادلہ خیال کرتےہیں۔ آپ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ بلاگ آپ کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔ جیسے آپ ہوں گے ویسا ہی آپ کا بلاگ ہو گا۔ اس کے علاوہ جیسے آپ ذاتی ڈائری میں شاعری اور اچھی باتیں لکھتے ہیں اسی طرح بلاگ پر بھی آپ شاعری، اچھی باتیں ، تصاویر اور ویڈیوز شیئرکرسکتےہیں۔ ← مزید پڑھیے