اور پھر کہا کہ اب اگر میں خواتین اور باذوق لوگوں کے لئے علیحدہ علیحدہ گاڑی ہونے پر کچھ بولا تو خواتین غصہ کر جائیں گی اور مجھے پھینٹی لگے ہی لگے۔ پہلے ہی میری فرینڈ لسٹ میں لڑکیوں کی شدید لوڈشیڈنگ ہے۔ ویسے بھی جب تصویرِ کائنات ہی بے رنگ ہو گی تو کیا خاک ادب تخلیق ہو گا۔ بہرحال کارواں رانا عثمان کے حیرت کدہ اور محمد احسن کے مےکدہ یعنی جہاز بانڈہ کی اور چلا۔ میں چاند کو دیکھتا مگر مجال ہے جو گاڑی میں پیچھے مڑ کر دیکھا ہو۔ کیونکہ پیچھے لڑکیاں بیٹھی تھیں اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ میں کتنا شرمیلا ہوں۔ مسافر خراٹے اور گاڑی فراٹے بھر رہی تھی۔ ڈرائیور کی نیند سے ہم شادی شدہ تو کنوارے ہی مرنے← مزید پڑھیے
پاکستان کی تلاش میں نکل رہا ہوں۔ اس سفر میں لاہور، ملتان، بہاولپور، چولستان، رحیم یارخان اور سکھر کے راستے کراچی تک جانے کا ارادہ ہے۔ سفر کے دوران مختلف مقامات بھی دیکھوں گا، پھر سمندر کی بے مہار لہروں کو چھونے کے بعد اگر سب اچھا رہا تو کوئٹہ اور اس کے بعد پربت کی طرف سفر میں پشاور اور دیگر شمالی علاقہ جات۔ مزید اس سفر کے دوران انٹرنیٹی اور بلاگر دوستوں سے بھی ملاقات ہو گی۔← مزید پڑھیے
راما جھیل سے واپس آ کر ہمت ہارے ہوئے تیس مار خاں سیاحوں کو بس توانائی بحال کرنے کی فکر تھی۔ کوئی دکانوں پر انرجی ڈرنک ڈھونڈ رہا تھا تو کوئی اپنے حکیم کو فون کر کے مشورہ کر رہا تھا کہ کیا تھوڑی سی سلاجیت کھا لوں۔ لو کر لو گل، حد ہے یار← مزید پڑھیے
پہاڑوں پر پریوں کی جگہ ڈفریاں ناچنے لگیں۔ جھرنوں نے اپنے حالِ دل سنائے تو خود کلامی کرتے ہوئے خیال آیا کہ پھر میں کیا ہوں۔ درخت خاموش تماشائی بنے ہوئے تھے تو سوچ راجہ کی آپ بیتی پڑھنے اٹلی پہنچی، تو ساتھ ہی عام بندے کا حال دل سننے خوامخواہ میں جاپان چلی گئی← مزید پڑھیے
پرندے چہچہاتے وادی میں اپنی اڑانیں بھر رہے تھے۔ پرندوں اور راما کی خوبصورت صبح نے خیمے پر دستک دیتے ہوئے کہا اٹھو دیکھو کتنی حسین صبح باہر تمہارا انتظار کر رہی ہے۔ خیمے کا دروازہ کھولا تو یک دم ٹھنڈی ہوا کا جھونکا روح تک اتر گیا۔ فطرت نے دونوں بازو کھول کر مجھے اپنے سینے سے لگا لیا← مزید پڑھیے