چندر بھاگ سے چناب ہونے والے دریا کے کنارے بیٹھا ہوں۔ ٹھنڈی ٹھنڈی پورب کی ہوا چل رہی ہے۔ اس سارے ماحول سے آنکھوں کو ٹھنڈک اور دماغ کو تازگی مل رہی ہے۔ دوسری طرف کسان کڑکتی دھوپ میں گندم کی کٹائی میں مصروف ہیں۔ دراصل وہ مٹی سے رزق تلاش کر رہے ہیں۔ میں سوچ رہا ہوں کہ کیا صرف پیسا ہی رزق ہے؟ نہیں نہیں۔ ہم جہاں مرضی بھاگتے پھریں، درحقیقت ہم سکون کے متلاشی ہیں۔ خیر یہ تو اپنی اپنی تلاش کی بات ہے۔ پیسا تو مائع← مزید پڑھیے
راما جھیل سے واپس آ کر ہمت ہارے ہوئے تیس مار خاں سیاحوں کو بس توانائی بحال کرنے کی فکر تھی۔ کوئی دکانوں پر انرجی ڈرنک ڈھونڈ رہا تھا تو کوئی اپنے حکیم کو فون کر کے مشورہ کر رہا تھا کہ کیا تھوڑی سی سلاجیت کھا لوں۔ لو کر لو گل، حد ہے یار← مزید پڑھیے
پرندے چہچہاتے وادی میں اپنی اڑانیں بھر رہے تھے۔ پرندوں اور راما کی خوبصورت صبح نے خیمے پر دستک دیتے ہوئے کہا اٹھو دیکھو کتنی حسین صبح باہر تمہارا انتظار کر رہی ہے۔ خیمے کا دروازہ کھولا تو یک دم ٹھنڈی ہوا کا جھونکا روح تک اتر گیا۔ فطرت نے دونوں بازو کھول کر مجھے اپنے سینے سے لگا لیا← مزید پڑھیے