بلاگ لکھتے ہوئے آج پورے سات سال ہو گئے ہیں۔ پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ چھ ماہ تک ایک پوسٹ بھی نہ لکھی ہو۔ خیر آج بلاگ گرہ ہے تو کچھ اوٹ پٹانگ حاضرِ خدمت ہے۔ اکثر لکھاریوں کو لکھنے کا شوق بچپن سے ہوتا ہے۔ جبکہ ہمارے لکھنے کی تو بچپن میں ہی واٹ لگ گئی تھی۔ یہ تو پردیس میں وطن کی یاد نے ستایا تو ہم حادثاتی طور پر لکھاری بن بیٹھے۔ اوپر سے شعاعوں کی بجائے ”تعویذوں“ کی وجہ سے ہماری اردو اچھی ہو گئی۔ آپس کی بات ہے اور کسی کو بتانا نہیں کہ بیسویں صدی بعد از مسیح میں ہم← مزید پڑھیے
ہم مقررہ وقت پر چچا مستنصر حسین تارڑ کے گھر پہنچے۔ انہوں نے ہمیں اپنے سٹڈی روم میں بیٹھایا۔ وہاں بہت ساری کتابیں اور دیواروں پر پینٹگز لگی تھیں۔ اردو بولنے پر انہوں نے کہا کہ پنجابی ہو تو پھر پنجابی میں بات کرو۔ زیادہ تر باتیں زبان، ملکی حالات، سیاحت اور تارڑ صاحب کی کتابوں پر ہوئیں۔ ہم سوال کرتے اور وہ اس پر تفصیلی بات کرتے۔ بڑے کھلے ڈلے ماحول میں بات چیت ہوئی۔ دو اڑھائی گھنٹے کی ملاقات میں انہوں نے بڑی اہم باتیں سناتے ہوئے کہا← مزید پڑھیے
جیسے پھتو بھائیوں کے نام پر یاروں کو روتی ہے بالکل ایسے ہی احساس کمتری کے مارے کئی لوگوں نے رونا انگریزی کا ڈالنا ہوتا ہے لیکن بہانے بہانے سے نام علاقائی زبانوں یا اردو کا لیتے ہیں۔ ایک پھتو کہتی ہے کہ اردو کا رسم الخط رومن کر دیا جائے تو شرح خواندگی سو فیصد ہو جائے گی اور ملک ترقی کرے گا۔ واہ جی واہ۔ کیا عجیب منطق ہے۔ لگتا ہے پھتو کو زبان، خواندگی اور ترقی کی ذرا بھی سمجھ نہیں۔ کوئی تو اسے سمجھائے کہ رسم الخط تبدیل کرنے سے بات نہیں بنے گی، بات تو تب بنے گی جب پھتو← مزید پڑھیے
میں کبھی پانچ دریاؤں کی سرزمین ہوں تو کبھی معدنیات والا خزانہ ہوں۔ مہمان نوازی میں بھی ملتا ہوں اور بہتے پانیوں میں بھی پایا جاتا ہوں۔ وادی وادی گھومتا ہوں تو کبھی سنگلاخ پہاڑوں کا سینہ چیرتا ہوں۔ سارا کھیل ہی اس میں کا ہے۔ اس میں نے بڑا عجیب تماشہ لگا رکھا ہے۔ میں گھٹ کر مر رہا ہوں۔ کوئی سوچے، کوئی سمجھے، کوئی غور کرے، کوئی تو محسوس کرے← مزید پڑھیے
اردو محفل کی طرف سے القلم تاج نستعلیق بنانے پر شاکرالقادری کے اعزاز میں تقریب تھی۔ جس کے منتظم الف نظامی تھے۔ حمدونعت کے بعد ڈاکٹر ارشد محمود ناشاد، شاکرالقادری اور عبدالحمید چیئرمین اکادمی ادبیات پاکستان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ فانٹ سازی اور ان پیج پر بات ہوئی۔ شاکر صاحب کو اعزازی شیلڈ دی گئی۔ تقریب کے بعد ہم نے خوب گپ شپ اور ہلہ گلہ کیا۔ کئی اندر کی باتیں، اہم معاملات اور شخصیات زیرِبحث آئیں۔ سب نے ثابت کر دیا کہ جب اردو والے ملتے ہیں تو← مزید پڑھیے