مستقبل میں شادیوں کی تقریبات بھی فیس بک پر ہوں گی۔ چلیں آپ کو فیس بک کی عجیب و غریب مخلوقات سے ملواتے ہیں۔ سب سے پہلے ملئے فیس بکی مفتی اعظم سے۔ اس کے بعد دیکھیں کہ فیس بکی ٹائیلٹی لڑکی کیسے غسل خانے میں کھڑی ہو کر موبائل سے تصاویر بناتی، بکیوں کو لٹاتی اور دلی تسکین پہنچاتی ہے۔ سب سے زیادہ لائیک اور کمنٹ اسے ہی ملتے ہیں، مگر کڑیانے بھی کسی سے کم نہیں۔ مزید فیس بکی منڈیانی، شاعر، ادیب، فلاسفر، مسکین، ملنگ، شیئریا، لائیکیا اور ٹیگیا جیسے جانور← مزید پڑھیے
جب کسی سے پوچھا جائے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ دیہات کو کم بجلی اور شہر کو زیادہ تو جواب ملتا ہے شہر میں انڈسٹری ہوتی ہے اور اگر اسے بجلی نہیں ملے گی تو انڈسٹری بند ہو جائے گی۔ شہری لوگ بجلی جانے اور گرمی لگنے پر گھر سے باہر نہیں نکل سکتے اس لئے ان کو بجلی زیادہ دی جاتی ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آتی اگر شہر کو بجلی صرف ان دو وجوہات کی بنا پر زیادہ دی جاتی ہے تو ہم دیہاتی مٹی کے ساتھ مٹی ہو جاتے ہیں تو پھر کیا فصلوں کوآنسوؤں سے سیراب کریں؟ تیل کی قیمتیں آسمانوں کو چھو رہی ہیں آ جا کر بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویل سے کام چلایا تو بجلی بھی ”ٹھس“۔اگر انڈسٹری کے بغیر گزارہ نہیں تو زرعی ملک میں زراعت کے بغیر گزارہ کیسے ہو گا؟ میں مانتا ہوں انڈسٹری کے بغیر گزارہ نہیں لیکن کیا زراعت کے بغیر گزارہ ممکن ہے؟ کیا ہم دیہاتی گرمی لگنے پر باہر فصلوں میں جا بیٹھیں؟ کیا ہمارے بچوں کو گرمی نہیں لگتی؟ کیا ہمارا کوئی حق نہیں کہ ہمارے بچے پنکھوں کے نیچے بیٹھ کر پڑھ سکیں؟ کیا ہمیں سستی بجلی دیتے ہو جو ساری ساری رات بند رکھتے ہو؟کیا ہم ٹیکس نہیں دیتے؟ کیا ہمیں ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا کوئی حق نہیں؟ کیا ٹھنڈا پانی پینے سے ہمارے پیٹ خراب ہو جاتے ہیں؟اوئے بتاؤ ہمیں بتاؤ کیا ہم جانور ہیں؟ کیا ہم انسان نہیں؟ کیا ہم پاکستانی نہیں؟ سیاست دانو جواب دو تم کیسے پاکستانیوں کی اتنی بڑی تعداد کو صرف دیہاتی کہہ کر نظر انداز کر دیتے ہو؟← مزید پڑھیے