اگر میں ادیب ہوتا تو یہ سب کسی کہانی یا افسانے کی صورت میں لکھتا۔ پھر ہر کسی کو پڑھتے ہوئے مزا بھی آتا اور میری بات بھی سب تک پہنچ جاتی۔ بہرحال بات یہ ہے کہ سائنس چیزیں بناتی ہے جبکہ ادب انسان کو ”انسان“ بناتا ہے۔ زمین کے گرد گھومتے سٹیلائیٹ کی طرح، ادیب معاشرے کے گرد گھومتا ہے۔ اپنے علم و ہنر کے ذریعے ایسے ایسے تازیانے برساتا ہے کہ لوگ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ سعادت حسن منٹو کو ہی دیکھ لیں۔ ویسے کئی بیچارے لوگوں کا خیال ہے کہ منٹو نے فحش اور جنس نگاری← مزید پڑھیے
اپنے جناب ادب صاحب کی دو جوان لڑکیاں ہیں۔ دونوں بہت خوبصورت ہیں اور ہمیں دونوں سے ہی محبت ہے۔ گو کہ بڑی میں محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہے لیکن اتنی آسانی سے رومانوی نہیں ہوتی۔ جبکہ چھوٹی کے تو کیا ہی کہنے۔ قدم بعد میں اٹھاتی ہے اور رومان کی دنیا پہلے بساتی ہے۔ شاید اسی لئے اکثر جوان لڑکے چھوٹی پر فدا ہیں۔ ایک تو چھوٹی کی حرکتیں اور اوپر سے بھری جوانی۔ اس کے نین دل چیر دیں، بولے تو سُر بکھیرے اور چال ڈھال ایسی کہ نوجوان تو کیا بزرگ بھی← مزید پڑھیے
پچھلے دنوں دیکھا کہ بلاگستان ”افسانہ افسانی“ ہوا پڑا تھا۔ اپنے عمر بنگش، ریاض شاہد، علی حسان اور خرم ابن شبیر کی کیا ہی بات ہے۔ بڑے لوگ، بڑی باتیں۔ بھلا کسی کی کیا مجال کہ انہیں کچھ کہے۔ اس سب کے بعد بھی ہمارا قلم حرکت میں نہ آئے، بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ہماری سوئی ہوئی حس چھلانگ مار کر اٹھی۔ یوں برگر تو برگر، بریانی بھی ہم پر ہنسی۔ اسی اثنا میں ہماری ملاقات اشفاق احمد، سعادت حسن منٹو، ابن انشاء، ساغر صدیق، حکیم ناصر اور ممتاز مفتی صاحب سے ہوئی اور ہماری پوٹلی← مزید پڑھیے
اردو بلاگستان میں ایسا گھمسان کا رن پڑا کہ چھوٹی چھوٹی باتیں جنگِ عظیم کی صورت اختیار کر گئیں۔ بعض بلاگرز نے ایک دوسرے کے خلاف تحاریر لکھیں۔ میں نے محبت نامہ لکھا تو ایک مہرباں نے اس پر مجھے بھی رگڑا لگا دیا۔ اس کے علاوہ اور بہت کچھ ہوتا رہا۔ خیر یہ ماضی کی باتیں ہیں۔ اب وقت بدل چکا ہے اور اکثریت بہتر بلاگنگ کر رہی ہے سوائے چند ایک کے۔ اب اُن چند ایک کی وجہ سے پوری اردو بلاگرز کمیونٹی کو غلط کہنے والے اپنی ذہنی سطح← مزید پڑھیے
پچھلے دنوں ہمارا ایک دوست مظلوموں کی صف میں کھڑا ہو گیا ہے۔ بیچارہ ایک مصیبت سے نکل کر دوسری میں چلا گیا ہے۔ اب ہمیں اپنے ایک نکمے مگر کماؤ، ویب ڈویلپر، بلاگر، لکھاری اور سیاح دوست کی شادی کے لئے ”سیاہ“ لڑکی کا رشتہ درکار ہے۔ شرائط صرف دو ہیں۔ ایک یہ کہ لڑکی پہلوان ہو، تاکہ ہمارے دوست کو سیاحت سے باز رکھ کر گھر باندھے رکھے۔ دوسری شرط ہے کہ لڑکی کو اردو آتی ہو، تاکہ ہمارے دوست کی تحاریر پڑھے۔ ورنہ اسے کسی نے پڑھنا تو ہے نہیں۔ مزید← مزید پڑھیے