پچھلے دنوں دیکھا کہ بلاگستان ”افسانہ افسانی“ ہوا پڑا تھا۔ اپنے عمر بنگش، ریاض شاہد، علی حسان اور خرم ابن شبیر کی کیا ہی بات ہے۔ بڑے لوگ، بڑی باتیں۔ بھلا کسی کی کیا مجال کہ انہیں کچھ کہے۔ اس سب کے بعد بھی ہمارا قلم حرکت میں نہ آئے، بھلا یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ ہماری سوئی ہوئی حس چھلانگ مار کر اٹھی۔ یوں برگر تو برگر، بریانی بھی ہم پر ہنسی۔ اسی اثنا میں ہماری ملاقات اشفاق احمد، سعادت حسن منٹو، ابن انشاء، ساغر صدیق، حکیم ناصر اور ممتاز مفتی صاحب سے ہوئی اور ہماری پوٹلی← مزید پڑھیے
اردو بلاگستان میں ایسا گھمسان کا رن پڑا کہ چھوٹی چھوٹی باتیں جنگِ عظیم کی صورت اختیار کر گئیں۔ بعض بلاگرز نے ایک دوسرے کے خلاف تحاریر لکھیں۔ میں نے محبت نامہ لکھا تو ایک مہرباں نے اس پر مجھے بھی رگڑا لگا دیا۔ اس کے علاوہ اور بہت کچھ ہوتا رہا۔ خیر یہ ماضی کی باتیں ہیں۔ اب وقت بدل چکا ہے اور اکثریت بہتر بلاگنگ کر رہی ہے سوائے چند ایک کے۔ اب اُن چند ایک کی وجہ سے پوری اردو بلاگرز کمیونٹی کو غلط کہنے والے اپنی ذہنی سطح← مزید پڑھیے
چاچا فیقو آج بھی ویسے کا ویسا ہے۔ لڑکیوں کے چکروں کی ایسی ایسی کہانی سناتا ہے کہ اگر وہ کہانیاں انٹرنیٹ پر ڈال دی جائیں تو چند دنوں میں ٹاپ ٹین میں آ جائیں۔ پچھلے دنوں بڑے چسکے لینے والے انداز میں مجھے کہنے لگا کہ سنا پھر انٹرنیٹ پر خوب ننگے پِنڈے (ننگے جسم) دیکھتا ہے یا ابھی تک حاجی ثناء اللہ ہی ہے۔ چاچے کی باتوں اور واقعات پر پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔← مزید پڑھیے
آج گھر کا بھیدی لنکا ڈھا گیا۔ اب توپیں لے کر میرے پیچھے نہ پڑ جائیے گا کہ میں نے اس طرح کیوں کہا؟ چور ڈاکو چوہدری بنے ہوئے ہیں اور لُنڈی عورت پردھان یعنی سربراہ، نگران، وزیر اور معتبر بنی بیٹھی ہے۔ چوہدریوں کی طاقت کی وجہ سے انہیں سؤر تو نہ کہہ سکے مگر سؤر کا نام چوہدری رکھ دیا گیا← مزید پڑھیے
سوال تھا کہ اردو بلاگوں پر کم وزیٹر ہونے کی وجہ کیا ہے؟ اوّل آنے والا جواب تھا کہ کافی سارے نکمے دوستوں کا نا ہونا۔ مزید جواب تھے دشمنیاں، یکسانیت، محدود سوچ، کم اور غیرمعیاری مواد وغیرہ وغیرہ۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ اس بارے میں سوچنے پر حد کر دی ہم نے ← مزید پڑھیے