اگر میں کہوں کہ مجھے گوجرانوالہ سے تقریباً ساڑھے تین سو کلومیٹر دور نانگاپربت کی چوٹی نظر آئی ہے تو کیا آپ مان لو گے؟ اور اگر اس کی تصویر بھی دکھاؤں تو کیا یقین کر لو گے؟ بہرحال ایک پراجیکٹ کے سلسلے میں ہم اک روز فجر کے وقت، گوجرانوالہ کے قریب لودھی مسجد کی فوٹوگرافی کرنے گئے۔ اک خوبصورت صبح کا سندیسہ لئے ہلکی ہلکی روشنی ہو رہی تھی کہ میں نے شور مچا دیا، گاڑی روکو، گاڑی روکو... وہ دیکھو پہاڑ۔۔۔ باقی ٹیم نے یقیناً یہی سوچا ہو گا کہ جس طرح بلی کے خواب میں چھیچھڑے ہوتے ہیں، ایسے ہی منظرباز کے خوابوں میں پہاڑ... بھلا گوجرانوالہ سے پہاڑ کہاں نظر آنے لگے... مگر وہ ایسی حقیقت تھی کہ← مزید پڑھیے
خواتین کو دیکھ کر ”خواتینے“ بھی ایسے تیار ہوئے جیسے مقابلہ حسن میں جانا ہو، حالانکہ ہم پہاڑوں کو اپنا آپ دکھانے نہیں بلکہ انہیں دیکھنے جاتے ہیں۔ خیر دس خواتین، سترہ مرد اور ایک مسافرِشب، چند گدھے اور ایک منظرباز ٹریک پر نکلے۔ پہلے ایک چشمہ، پھر جنگل، پھر چراگاہ اور پھر جہازبانڈہ آ گیا۔ کیا واقعی؟ سچی؟ نہ سائیں نہ۔ ایسے نہیں۔ ناریل پھوڑا نہ چوگ بھرا۔ کوئی موم بتی جلائی نہ چادر چڑھائی۔ ایسے تو نہیں ہوتا۔ جہاز بانڈہ ہے کوئی مذاق نہیں۔ بہرحال ٹریک کی مشکلات، فطرت کا انتقام، راجہ تاج محمد کا بندوق کے زور پر خوش آمدید کہنا، رات کی فوٹوگرافی، الاؤ کے گرد خواتین و حضرات کے گانے اور پائل کی جھنکار← مزید پڑھیے
پتہ نہیں سفر خوش نصیب تھا یا پھر ہم۔ وہ کیا ہے کہ نگینے جمع ہوتے جا رہے تھے اور مجھے لگا کہ محسن اتنے لکھاریوں کو اکٹھا کر کے ایک ساتھ سمندر برد کرنا اور جان چھڑانا چاہتا ہے۔ ویسے امیرِکارواں نے لیلیٰ مجنوں سے بھی بہت زیادتی کی۔ تتربتر مسافروں کو آدھے تیتر اور آدھے بٹیر بنا کر دو گاڑیوں میں سوار کر دیا۔ میری تو تصویرِکائنات ہی بے رنگ ہو گئی، مگر باقی ایسے چپ تھے جیسے سب کی ناراض ہو کر چلی گئی ہو۔ گاڑی کی وجہ سے میرے سر میں درد ہونے لگا، جبکہ بائیک پر ایسا نہیں ہوتا، البتہ تب کہیں اور درد ہوتا ہے۔ صدا آئی کہ سو جاؤ! ابھی تو بلندیوں پر ’نچ کے یار منانا‘ ہے۔ یونس ’بےبی ڈول‘ کو دیکھنے اور احسن بھائی← مزید پڑھیے
گوگل میپ اور گوگل ارتھ کے اتنے جدید ہونے کے پیچھے رضاکار نقشہ سازوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ گوگل کے نقشے بنانے (نقشہ نویسی) میں جہاں دیگر دنیا کے لوگوں نے حصہ لیا وہیں پر پاکستانی بھی پیچھے نہ رہے۔ پاکستانی نقشہ ساز دنیا میں منفرد مقام رکھتے ہیں بلکہ انہوں نے پوری دنیا میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ جن چند پاکستانیوں کو گوگل نے میپ میکر کا سب سے بڑا عہدہ (ایڈووکیٹ) دے رکھا ہے، ان میں جبران رفیق، عمر شیخ، عثمان لطیف، فراز احمد، عبدالرحمن اور← مزید پڑھیے
چاچا فیقو آج بھی ویسے کا ویسا ہے۔ لڑکیوں کے چکروں کی ایسی ایسی کہانی سناتا ہے کہ اگر وہ کہانیاں انٹرنیٹ پر ڈال دی جائیں تو چند دنوں میں ٹاپ ٹین میں آ جائیں۔ پچھلے دنوں بڑے چسکے لینے والے انداز میں مجھے کہنے لگا کہ سنا پھر انٹرنیٹ پر خوب ننگے پِنڈے (ننگے جسم) دیکھتا ہے یا ابھی تک حاجی ثناء اللہ ہی ہے۔ چاچے کی باتوں اور واقعات پر پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے۔← مزید پڑھیے