ان سے ملئے! یہ ہیں چند ”نمونے“۔ ایک انٹرویو میں مجھ سے سوال ہوا ”کیا آپ ایک اچھے دوست ہیں؟“ میرا جواب تھا ”یہ تو پتہ نہیں، لیکن میرے دوست بہت اچھے ہیں“۔ بس جی! بعض دفعہ جواب دینے میں انسان سے غلطی ہو جاتی ہے۔ ویسے مانتا ہوں کہ جو میری حرکتیں ہیں ان سے دوسرے تنگ آ سکتے ہیں۔ مگر میرے دوست نہیں آتے اور مجھے برداشت کرتے ہیں، نمونے جو ہوئے۔ بس جی! موجیں لگی ہوئی ہیں، گھومتے پھرتے ہیں اور غم چھپائے بیٹھے ہیں۔ ورنہ وقت بدلتا ہے اور لوگ بدلتے ہیں۔ کوئی جیتا ہے، کوئی مرتا ہے۔ سدا وقت ایک سا نہیں رہتا۔ دکھ ہر بندے کی زندگی← مزید پڑھیے
پہاڑی علاقے کے خوبصورت گھر اور سرسبز کھیت ہمارے سامنے تھے۔ وہ سماہنی سیکٹر کا سرحدی علاقہ تھا اور سامنے والی وادی مقبوضہ کشمیر کی تھی۔ ناران کی سرد رات ہو، لالہ زار میں پڑتی برف ہو یا پھر دیو سائی کا بلند میدان ہو، جہاں سبزی آسانی سے نہیں گلتی، وہاں پر بھی جو بکرے کا گوشت طلب کرتے ہیں، آج انہیں ”تاتاریوں“ کو چوکی شہر پہنچ کر دال زہر مار کرنی پڑی۔ اس کے بعد ڈنہ بڑوھ میں چشمے کنارے آرام کر کے جب پہاڑ شاہ پہنچے تو وہاں نخرے کرتی صنفِ نازک← مزید پڑھیے
ایک زمانہ تھا جب ہم ہر چند دنوں بعد لاہور شہر میں پائے جاتے۔ لیکن پچھلے کچھ عرصے سے لاہور بے وفا صنم کی طرح منہ دوسری طرف کیے بیٹھا تھا۔ خیر ہم روٹھے صنم کو منانے خود ہی پہنچ گئے، ریاض شاہد بھی آئے ہوئے تھے اور اوپر سے لاہوری بلاگرز نے پاک ٹی ہاؤس میں زبردست ملاقات رکھ لی۔ اگلے دن فیصل آباد، گوجرہ اور ٹوبہ ٹیک سنگھ گیا۔ دور دراز کے گاؤں اور ان کا رہن سہن، فیصل آباد کے آٹھ بازار اور گھنٹہ گھر دیکھنے اور مصطفیٰ ملک صاحب سے ملاقات کا مزہ آیا۔← مزید پڑھیے
فیس بکی مورچہ بندی کریں کیونکہ اگر فرینڈ لسٹ بڑی ہے تو پھر حالات سنگین ہیں۔ ٹیگیا فیس بک کا خطرناک ترین جانور ہے اور شیئریا ہر چیز شیئر کرنے کو کارِثواب سمجھتا ہے۔ اس وجہ سے نوٹیفکیشن کی بھرمار ہوتی ہے۔ ایسے میں بندہ جنجال پورہ میں پھنس کر رہ جاتا ہے۔ مزید مختلف ایجنسیز اور گروہ رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر کام کر رہے ہیں، اس لئے کچھ بھی لائیک یا شیئر کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہئے کہ کہیں ہم جانے انجانے میں کسی کے ہاتھوں استعمال تو نہیں ہو رہے۔← مزید پڑھیے
اردو بلاگرز کانفرنس کے دوسرے روز کا آغاز تلاوت کلام پاک کے بعد ناہید مصطفیٰ کی بات چیت سے ہوا۔ اس کے بعد کینیڈین کیٹی مرسر نے سوشل میڈیا کے حوالے سے اپنے خیال کا اظہار کیا۔ چائے کے وقفے میں محمد حسن معراج نے مذاق میں رضیہ پھنسی غنڈوں میں محاورہ بولا۔ جس کی بعد میں انہوں نے وضاحت کی۔ فرحت عباس شاہ نے کہا کہ میڈیا پالیسی کا پابند ہے جبکہ بلاگر آزاد ہے۔ اردو بلاگر میڈیا کا متبادل بن جائے کیونکہ پاکستان کے لئے جو اردو بلاگر کر سکتا ہے وہ کوئی دوسرا نہیں← مزید پڑھیے