کسی بھی تخلیقی مواد مثلاً تحریر یا تصویر کے تخلیق ہونے کے ساتھ ہی اس پر کاپی رائیٹ خود بخود لاگو ہو جاتا ہے اور کسی رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔ کسی کا تخلیقی مواد بغیر اجازت استعمال کرنا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور اخلاقی جرم ہے۔ ہمارے ملک میں یہ جرم زوروشور سے ہو رہا ہے۔ انٹرنیٹ پر مواد چور پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ ایسے ہٹ دھرم چوروں کا بہتر علاج یہی ہے کہ ان کی ویب سائیٹس، بلاگز اور اکاؤنٹس وغیرہ ہمیشہ کے لئے بند کروا دیں۔ جس کا طریقہ یہ← مزید پڑھیے
یوں تو آپ سب خود ہی بہت سیانے ہیں لیکن یہ باتیں ان بلاگران کے لئے لکھ رہا ہوں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی تحاریر کم لوگ پڑھتے ہیں اور تبصرے بہت کم ہوتے ہیں۔ کئی نئے لوگ سوچتے ہیں کہ اتنے بڑے سمندر میں ہماری کون سنے گا۔ اس کے علاوہ کئی پرانے بلاگر بھی اسی وجہ سے دل چھوٹا کیے بیٹھے ہیں کہ ان کی آواز اثر نہیں← مزید پڑھیے
ایک زمانہ تھا جب لوگ صنم کو خط لکھتے اور جب خط مکمل لکھ لیتے تو دوبارہ پڑھتے تاکہ اگر کوئی غلطی ہوئی ہو تو درست کر لی جائے۔ لیکن اکثر یہی محسوس کرتے کہ یہ الفاظ اظہار محبت کے لئے بہتر نہیں۔ پھر کیا ہوتا، خط کو پھاڑ دیتے اور نیا خط لکھنے بیٹھ جاتے۔ یہی عمل کئی بار دہرایا جاتا اور جب دل اکتا جاتا تو سوچتے کہ سیدھی سیدھی بات لکھتے ہیں۔ اگر صنم کو پیار پر یقین آنا ہوا تو آ جائے گا، نہیں تو نہیں۔ آج میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔← مزید پڑھیے